برجِ غلطہ یا برجِ غلاطہ (انگریزی: Galata Tower، ترکی: Galata Kulesi) جسے بازنطینی "برج مسیح" اور "برج عظیم" بھی کہا کرتے تھے، استنبول، ترکی (قدیم قسطنطنیہ) میں شاخ زریں کے نزدیک واقع ایک مینار ہے۔ یہ شہر کے قدیم علاقے غلطہ کے اہم آثار قدیمہ میں سے ایک ہے۔ یہ مینار 1348ء میں جینوا کے قابضین نے بنام "برج مسیح" تعمیر کیا تھا۔ دراصل بازنطینیوں کا تیار کردہ قدیم برج غلاطہ چوتھی صلیبی جنگ (1204ء)کے دوران مسیحیوں کی آپسی لڑائی میں تباہ ہو گیا تھا۔ جس کے بعد جینووا کے قابضین نے یہ نیا مینار کھڑا کیا۔ 9 منزلہ برج غلطہ کی کل بلندی 66.90 میٹر ہے اور یہ اپنے قیام کے بعد شہر کی بلند ترین تعمیر تھی۔ برج کا قطر 16.45 میٹر ہے جبکہ اس کی دیواریں 3.75 میٹر موٹی ہیں۔ برج کا اوپری حصہ عثمانی دور میں متعدد بار تعمیر نو کے مراحل سے گذرا۔ معروف عثمانی مورخ اور سیاح اولیاء چلبی کے "سیاحت نامہ" کے مطابق 1630ء کی دہائی میں ہزارفن احمد چلبی نے مصنوعی پروں کے ذریعے اس مینار سے پرواز کی اور آبنائے باسفورس کے پار قسطنطنیہ کے ایشیائی علاقے میں بحفاظت اتر گیا۔ اولیاء چلبی نے ہزار فن احمد چلبی کے بھائی لغاری حسن چلبی کا بھی ذکر کیا ہے جس نے 1633ء میں، بارود سے بھرے پنجرے کے ذریعے، پہلی راکٹ پرواز کی۔ ان دونوں بھائیوں کا ذکر 1638ء میں جان ولکنز کی کتاب " Discovery of a World in Moone" میں بھی ملتا ہے۔ 1960ء کی دہائی میں برج کے اندرونی اصلی لکڑی کے ڈھانچے کو کنکریٹ سے بدل دیا گیا اور اسے عوام کے لیے کھول دیا گیا۔ برج کے اوپری حصے میں ایک ریستوران اور چائے خانہ بھی واقع ہے جہاں سے استنبول اور باسفورس کا حسین نظارہ دیکھنے کو ملتا ہے۔

برجِ غلاطہ
شاخ زریں کا ایک حسین منظر، سلطان احمد مسجد اور عین وسط میں برج غلطہ واضح دکھائی دے رہے ہیں

حوالہ جات

ترمیم