برق دہلوی
برق دہلوی کا اصل نام منشی مہاراج بہادر تھا اور تخلص برق دہلوی تھا ۔آپ کی پیدائش جولائی 1884ء میں دہلی میں ہوئی تھی۔ان کے والد منشی ہر نرائن داس
برق دہلوی کا اصل نام منشی مہاراج بہادر تھا اور تخلص برق دہلوی تھا۔ آپ کی پیدائش جولائی 1884ء میں دہلی میں ہوئی تھی۔ ان کے والد منشی ہر نرائن داس حسرت بھی ایک شاعر تھے اور ان کے نانا رائے دولت رام عبرتؔ،ذوق دہلوی کے تلامذہ تھے۔ بچپن سے ہی برق صاحب کی طبیعت شاعری کی طرف مائل تھی اور بی اے کرنے کے ساتھ فارسی میں منشی فاضل کا امتحان پاس کیا تھا۔ برق کی پہلی نظم 1908ء میں رسالہ زبان میں شائع ہوئی تھی۔ ان کے دو مجموعات کلام ہیں : مطلع انوار جو 1929ء[1] میں شائع ہوا اور حرف ناتمام نامی مجموعہ جو 1941ء میں شائع ہوا تھا۔[2]
برق دہلوی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1884ء (عمر 139–140 سال) |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر |
درستی - ترمیم |
نمونہ کلام
ترمیمزمین شعر کی زینت کے واسطے اے برقؔ | ستارے توڑکے لانے ہیں آسماں سے ہمیں | |
اشک ریزی اس کی فطرت سے بدل سکتی نہیں | قبر بے کس پر جلے یا شمع محفل میں رہے | |
بہار خندۂ گل دیدنی ہے باغ عالم میں | تماشا ہو گیا غنچہ کا شیرازہ بکھر جانا |
حوالہ جات
ترمیم- ↑ https://rekhta.org/ebooks/matla-e-anwar-maharaj-bahadur-varma-barq-ebooks
- ^ ا ب "Daily Urdu News – Inquilab News Channel"۔ 05 مئی 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 مئی 2016
- https://rekhta.org/poets/barq-dehlvi
- http://epaper.inquilab.com/epaper/01-may-2016-2-edition-Mumbai-Page-1.htmlآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ epaper.inquilab.com (Error: unknown archive URL)