سٹارشاٹ یا بریک تھرو سٹار شوٹ تحقیق اور انجینئری کا ایک منصوبہ ہے۔ 10 کروڑ ڈالر کے ابتدائی سرمائے سے شروع ہونے والے اس منصوبے کے تحت ایسے خلائی جہازوں پر کام کیا جائے گا جو 10 کروڑ میل فی گھنٹہ (16 کروڑ کلومیٹر فی گھنٹہ) یعنی تقریباً 45000 کلومیٹر فی سیکنڈ کی غیر معمولی رفتار سے سفر کرسکیں گی؛ اور انسانوں کو قریبی ستاروں تک پہنچا سکیں گے۔ البتہ موجودہ ٹیکنالوجی کی مدد سے ایسے کسی بھی منصوبے کا پایہ تکمیل کو پہنچنا تقریباً ناممکن ہے۔[1]اس منصوبے کو سٹیفن ہاکنگ اور مارک زکربرگ نے شروع کیا۔انھوں نے یہ پراجیکٹ 2016ء مٰیں شروع کیا۔ اس منصوبے کو شروع کرنے کی وجہ یہ ہے کہ ہم اگر نزدیک ترین ستارے پر پہنچنا چاہیں تو موجودہ ٹیکنالوجی کے ذریعے ہمیں 72 ہزار سال لگیں گے۔ کائنات کی وسعتیں ہمیں جکڑے ہوئے ہیں یہی وجہ ہے کہ سائنس دان مختلف کانفرنسیں بُلا کر اس کا حل نکالنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں کہ کس طریقے سے تیز ترین راکٹ بنائے جائیں۔ سٹارشاٹ پراجیکٹ کے تحت ہ ایک ننھی اور ہلکی سی ڈیوائس بنا کر خلاء میں بھیجی جائے اور یہ اتنی ہلکی ہو کہ زمین سے اگر انتہائی پاورفل لیزر بھی اس پر پھینکی جائے تو اس سے اس کی رفتار بڑھائی جاسکے۔ اس ڈیوائس کی رفتار کو روشنی کے رفتار کے 20 فیصد تک بڑھا دیا جائے، اگر ایسا کرنے میں ہم کامیاب ہوجاتے ہیں تو یہ ڈیوائس ہمارے پڑوسی ستارے پراکسیما سینٹوری بی تک صرف بیس سال میں پہنچ جائے گی جہاں سے ہم پراکسیما سینٹوری بی اور اس کے سیاروں کو نزدیک سے دیکھ کر ڈیٹا حاصل کرسکیں گے۔ اس کو لانچ کرنے کے لیے سنہ 2035ء کا ٹارگٹ رکھا گیا ہے امید کی جارہی ہے کہ 2055ء میں یہ نزدیکی ستارے پر پہنچ کر اس ستارے اور اس کے سیاروں کی تصاویر ہمیں بھیجے گی یعنی اگر یہ پلان کامیاب رہا تو 2059ء میں ہم پہلی بار کسی دوسرے ستارے کے سیارے کی قریب سے تصاویر دیکھ سکیں گے۔


حوالہ جات

ترمیم

بیرونی روابط

ترمیم

سانچہ:Alpha Centauri