یوٹیوب ایک وڈیو پیش کرنے والا ایک ویب سائٹ ہے جہاں صارفین اپنی ویڈیو شامل اور پیش کر سکتے ہیں۔ پے پال کے تین سابق ملازمین نے میں یوٹیوب قائم کی۔ میں گوگل انکارپوریٹڈ نے 1.65 ارب ڈالر کے عوض یوٹیوب کو خرید لیا اور اب یہ گوگل کے ماتحت ادارے کے طور پر کام کر رہا ہے۔ ادارے کے صدر دفاتر سان برونو، کیلیفورنیا، امریکہ میں واقع ہیں۔ یوٹیوب صارف کے وڈیو مواد کو دکھانے کے لیے ایڈوبی کی فلیش وڈیو ٹیکنالوجی استعمال کرتا ہے۔ یوٹیوب پر پیش کردہ بیشتر مواد انفرادی طور پر اس کے صارفین کی جانب سے پیش کیا جاتا ہے البتہ سی بی ایس، بی بی سی، یو ایم جی اور دیگر ابلاغی ادارے بھی یوٹیوب شراکت منصوبے کے تحت اپنا کچھ مواد پیش کرتے ہیں۔

The YouTube logo is made of a red round-rectangular box with a white "play" button inside and the word "YouTube" written in black.
کاروبار کی قسمذیلی کمپنی
سائٹ کی قسم
ویڈیو ہوسٹنگ سروس
قیامفروری 14، 2005؛ 19 سال قبل (2005-02-14)
صدر دفتر،
علاقہ خدمتدنیا (ماسوائے بلاک شدہ ممالک)
مالکایلفابیٹ انکارپوریٹڈ
مؤسس
سی ای اوسوسن وجسيكی
صنعتانٹرنیٹ
ویڈیو ہوسٹنگ سروس
اصل کمپنیگوگل (2006–تاحال)
ویب سائٹYouTube.com
(دیکھیے مقامی ڈومین ناموں کی فہرست)
الیکسا درجہSteady 2 (عالمی, اگست 2018)
اشتہاراتگوگل ایڈسینس
آغازاپریل 24، 2000؛ 24 سال قبل (2000-04-24)
موجودہ حیثیتفعال
مواد لائسنس
اپ لوڈر کو حق اشاعت کا حامل (معیاری لائسنس); تخلیقی العام منتخب کیا جا سکتا ہے.
تخلیقی زبانپائیتھن (کور/اے پی آئی), سی (بذریعہ سی پائتھون), سی++، جاوا (بذریعہ Guice پلیٹ فارم), گو، جاوا اسکرپٹ (یو آئی)

غیر مندرج صارفین یوٹیوب پر وڈیو دیکھ سکتے ہیں جبکہ مندرج صارفین کو لامحدود وڈیو پیش کرنے کی اجازت ہے۔ ممکنہ طور پر ناپسندیدہ مواد 18 سال سے زائد عمر کے مندرج صارفین کے لیے دستیاب ہے۔ یوٹیوب کی شرائط کے تحت رسوائی کا باعث بننے والا، فحش، حقوق دانش کی خلاف ورزی کرنے والا اور جرائم پر ابھارنے والا مواد پیش نہیں کیا جا سکتا۔ مندرج صارفین کے کھاتے "چینلز" کہلاتے ہیں۔

یوٹیوب انگریزی کے علاوہ 16 سے زائد زبانوں میں سہولیات فراہم کرتی ہے جن میں اردو، ہسپانوی، ولندیزی، چینی اور دیگر شامل ہیں۔

بندش

ترمیم

ستمبر,2012ء میں توہینِ رسالت پر مبنی فلم یوٹیوب پر زپر اثقال ہونے کی وجہ سے مختلف اسلامی ممالک نے یوٹیوب کی بندش کر دی تھی۔ یوٹیوب،پاکستان میں کئی سال بند رہی پھر سال 2015ء کے آواخر میں اسے کھول دیا گیا۔