بفہ پکھل خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ کا ایک قصبہ ہے۔ یہ تحصیل بفہ پکھل کا مرکز بھی ہے۔مانسہرہ کی ایک وادی کا نام ہے پرانے زمانے میں ماسہرہ کو بھی پکھلی کہا جاتا رہا ہے[1]
وادی پکھل انتہائی زرخیز زمینوں کا مکان ہے۔ یہاں سبز ہریالے کھیت لہلاتے نظر آتے ہیں۔ یہاں میدانی علاقوں میں کاشت کاری پہاڑی سلسلوں سے قدرے آسان ہے۔ میدانی علاقوں میں نہری نظام بھی رواں ہے۔ جس سے کسان اپنے کھیتوں کو سیراب کرتے ہیں۔ یہاں سبزیاں اور تمباکو سب سے زیادہ منافع بخش ہیں۔ پکھل میں’’ بفہ‘‘ مشہور تاریخی مقام ہے جو پکھلی میدان کے شمال اور دریائے سرن کے کنارے پر واقع ہے۔ پکھل میں چاول کا بہترین فصل یہیں سے حاصل کیا جاتا ہے۔ یہاں کی ٹاؤن کمیٹی 1873، یعنی زمانہ قدیم سے میونسپلٹی قائم ہے۔ بفہ کو’’ استادوں کا شہر‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ یہاں کا کھوا ملک بھر میں مشہور ہے۔ٖ حاجی محمد بفوی کا اس بفہ سے تعلق ہے دریائے سرن یہیں سے گزرتا ہے۔ یہیں سے ایک نہر گزرتی ہے جسے ہوائی نہر کہا جاتا ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں نہری راستے میں ڈھلان کے خاتمے کے لیے نہری پل بنایا گیا۔ اوپر سے نہر گزرتی جب کہ نیچے سڑک پر ٹریفک رواں دواں ہے۔ اس پل کے نیچے تقریباً 80 یا 90 ستون ہیں جن پر اس نہر کوکھڑا کر رکھا ہے جو کسی عجوبے سے کم نہیں۔ دریائے سرن کے ہی کنارے ایک قصبہ ڈھڈیال، کسی زمانے میں خچروں کی وجہ سے مشہور تھا مانسہرہ سے تقریباً سولہ کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ اس کا مرکز تحصیل شنکیاری ہے۔[2]

ٹاؤن اور یونین کونسل
سرکاری نام
ملک پاکستان
صوبہخیبر پختونخوا
ضلعضلع مانسہرہ
منطقۂ وقتپاکستان کا معیاری وقت (UTC+5)

حوالہ جات

ترمیم
  1. "آرکائیو کاپی"۔ 05 ستمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 جنوری 2020 
  2. https://hamariweb.com/articles/110674