بلوغ
بلوغ کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ انسان کا نفسیاتی وجود جنم لے رہا ہے۔ یہ اس وقت ہوتا ہے جب لڑکا یا لڑکی کے بچپن کا دور ختم ہوتا ہے اور جوانی کے آثار رونما ہوتے ہیں۔ اسی دور میں لڑکوں کو فطری طور پر ڈاڑھی اور مونچھ آتے ہیں اور عظو مطلب (لن)یا(نفس) لمبا ہونا شروع ہوتا ہے اور اس کے اردگربال آجا تے ہیں یا ذیر ناف بال کہ لیں اور بغلوں میں بال آجاتے ہیں اور سینے پر بھی اور رات کو گندے خواب آتے ہیں جس کی وجہ سے عظو سے منی کا اخراج ہوتا ہے اورگندے خیال آتے ہیں لڑکیوں میں حیض شروع ہوتا ہے، پستان ابھر آتے ہیں۔
بالکل اس نومولود کی طرح جو نومہینے ماں کے پیٹ میں ارتقاء کے مراحل طے کرنے کے بعد اس دنیا میں آتا ہے اور کچھ بنیادی ضروریات ہوتی ہیں اسی طرح نکاح یا جنس مخالف سے قربت کسی نوجوان کی ایک نفسیاتی ضرورت ہے۔
انسانوں ہی طرح یہی ضروریات جانوروں میں بھی ہوتے ہیں۔ تاہم ان کے اختلاط میں شادی کا تصور نہیں ہوتا۔ صرف مباشرت کی حاجت کی تکمیل اور اولاد کا حصول مطلوب ہوتا ہے۔ انسانوں میں عام طور سے شادی بیاہ ہی سے مردوزن کے تعلق قائم ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ پائیدار رشتے اور خاندانی اقدار کا تصور بھی انسانوں میں ہی ہوتا ہے۔[1]