بلوچستان لبریشن یونائیٹڈ فرنٹ

بلوچستان لبریشن یونائیٹڈ فرنٹ ( بی ایل یو ایف) ایک نئی بلوچ عسکریت پسند تنظیم ہے جو بلوچستان کی پاکستان سے علیحدگی چاہتی ہے۔ اس تنظیم کی سربراہی کون کر رہے ہیں یہ معلوم نہیں تاہم دیگر بلوچ عسکریت پسندوں تنظیموں بلوچ لبریشن آرمی، بلوچ ری پبلکن آرمی اور بلوچ لبریشن فرنٹ کے علاوہ بلوچ علیحدگی پسند سیاسی تنظیموں بلوچ ری پبلکن پارٹی اوربلوچ نیشنل فرنٹ کے ساتھ روابط رکھتی ہے ۔

مسلح کارروائیاں ترمیم

بی ایل یو ایف 2فروری2009ءکو کوئٹہ میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے بحالی مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے سربراہ اور امریکی شہری جان سولیکی کے اغواءکے بعد سامنے آئی۔ اس واقعہ میں جان سولیکی کا ایک ڈرائیور ہلاک بھی ہوا ۔[1] تنظیم نے مغوی کی رہائی کے بدلے 141بلوچ خواتین اورسینکڑوں بلوچ قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔[2] جنہیں بی ایل یو ایف کے مطابق پاکستانی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بلوچوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے پر گرفتار یا لاپتہ کرایاتاہم 4اپریل 2009ءکو کوئی نقصان پہنچائے بغیر مغوی کو رہا کر دیا گیا۔[2] امریکی شہری اور اقوام متحدہ کے اہلکار کے اغواءکے فوری بعد بلوچستان کی علیحدگی پسند تنظیموں نے اس تنظیم سے لا تعلقی کا اظہار کیا تھا تاہم بعد میں انھوں نے اس تنظیم سے روابط کا اعتراف کیا۔

بی ایل یو ایف نے 25اکتوبر2009ءکو کوئٹہ میں بلوچستان کے وزیر تعلیم شفیق احمد خان کو ان کے گھر کے سامنے قتل کرنے کی ذمہ داری بھی قبول کی اور اس واردات کو بلوچ رہنماﺅں غلام محمد بلوچ، شیر محمد بلوچ اور لالہ منیر کے قتل کا بدلہ قرار دیا۔[3]

بیرونی روابط ترمیم

http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/story/2009/02/printable/090210_ayear_baloch_sen.shtml

حوالہ جات ترمیم

  1. وائس آف امریکا[مردہ ربط]
  2. ^ ا ب "پاکستان میں اغواء ہونے والے اقوام متحدہ اہلکار کا ویڈیو پیغام جاری"۔ 05 مارچ 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 دسمبر 2009 
  3. http://www.dailyausaf.com/Detail.php?id=20098&search=موبائل