نباتاتی تیل میں ہائیڈروجن شامل کرنے سے جو گھی حاصل ہوتا ہے اسے بناسپتی (دیوناگری: वनस्पति) گھی کہتے ہیں۔ اس کے برعکس اصلی گھی پودوں سے نہیں بلکہ جانوروں کے دودھ سے حاصل ہوتا ہے۔ چونکہ بناسپتی گھی سستا ہوتا ہے اس لیے پچھلے پچاس ساٹھ سالوں میں اس کا استعمال بہت بڑھ گیا ہے اور اصلی گھی کا استعمال کم ہوتا جا رہا ہے۔ چونکہ پودوں میں کولیسٹیرول بالکل نہیں پایا جاتا اس لیے بناسپتی گھی میں بھی کولیسٹیرول بالکل موجود نہیں ہوتا۔ اس کے باوجود پچھلے پچاس ساٹھ سالوں میں دل کی بیماریوں اور شوگر کی بیماری (ذیابیطس) میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔

کسی خوردنی تیل کی نامکمل ہائیڈروجینیشن کا عمل۔ دو کاربن ایٹموں کے درمیان ڈبل بونڈ جب سنگل بونڈ میں تبدیل ہوتے ہیں تو تیل کا نقطہ پگھلاو بڑھ جاتا ہے۔

کئی پودوں کے بیجوں میں کافی مقدار میں تیل موجود ہوتا ہے جیسے کپاس، کینولا، سرسوں، تل، پام آئل وغیرہ۔ جب نکل (nickel) کی موجودگی میں ان تیلوں میں سے ہائیڈروجن گیس گزاری جاتی ہے تو تیل میں موجود کئی ڈبل بونڈ ٹوٹ کر سنگل بونڈ میں تبدیل ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے تیل کے جمنے کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے اور اب یہ تیل کمرے کے درجہ حرارت پر جم جاتا ہے یعنی گھی بن جاتا ہے۔ یہ عمل hydrogenation کہلاتا ہے۔ اس عمل میں کچھ نکل بناسپتی گھی یا بچے ہوئے تیل میں شامل ہو جاتا ہے۔[1] ماہرین کا خیال ہے کہ بناسپتی گھی اور بچے ہوئے تیل میں نکل کی موجودگی شوگر کی بیماری کا سبب بنتی ہے[2] جبکہ ہائیڈروجینیشن کے عمل میں بننے والے ٹرانس کمپاونڈ دل کی بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔[3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. جولائی 2020 تک تمام بناسپتی گھی کی فیکٹریاں بند کرنے کا فیصلہ
  2. Metals in the pathogenesis of type 2 diabetes
  3. Maria Teresa Tarrago-Trani، Katherine M. Phillips، Linda E. Lemar، Joanne M. Holden (2006)۔ "New and Existing Oils and Fats Used in Products with Reduced Trans-Fatty Acid Content" (PDF)۔ Journal of the American Dietetic Association۔ 106 (6): 867–880۔ PMID 16720128۔ doi:10.1016/j.jada.2006.03.010 

مزید دیکھیے

ترمیم

بیرونی ربط

ترمیم