بچہ ہائے آسمان ایک ایرانی فلم ہے۔ اس فلم کا ہدایت کار مجید مجیدی ہے۔ یہ خاص طور پر بچوں کے لیے بنائی گئی فلم ہے۔ اس فلم نے اپنے انگریزی عنوان چلڈرن آف ہیون (Children of Heaven) کے نام سے زیادہ شہرت پائی۔ 1997ء میں یہ فلم منظرِ عام پر آ گئی۔ اس فلم کے قصہ کا محور ایک بھائی اور اس کی بہن کے ارد گرد گھومتا ہے۔

بچہ ہائے آسمان
Children of Heaven
US release poster
ہدایت کارمجید مجیدی
پروڈیوسر
تحریرمجید مجیدی
ستارے
  • امیر فرخ ہاشمیان
  • بہار صدیقی
موسیقیکیوان جہانشاہی
سنیماگرافیپرویز ملکزادہ
ایڈیٹرحسن حسندوست
پروڈکشن
کمپنی
ادارہ ذہنی فروغ بچہ و نوجوان (The Institute for the Intellectual Development of Children & Young Adults)
تقسیم کارمرامیکس فلمس
تاریخ نمائش
دورانیہ
89 منٹ
ملکایران
زبانفارسی
بجٹامریکی ڈالر$180,000[1]
باکس آفسامریکی ڈالر$1.6 ملین[1]

قصے کا خلاصہ

ترمیم

ایران کی اس فلم کے آغاز میں علی نامی ایک لڑکا اپنی بہن زہرا کے جوتے کی موچی سے مرمت کرانے کے بعد آلو خریدنے کے لیے دکان پر رکتا ہے۔ جوتے کا کیسہ ایک جگہ پر رکھ کر وہ آلو خریدتا ہے۔ اسی وقت پرانی چیزیں لینے والا آدمی کا گذر ادھر سے ہوتا ہے۔ دکان سے بے کار چیزیں لیتے وقت وہ کیسہ بھی لیتا ہے جس میں علی کی بہن کا جوتا رکھا ہوتا ہے۔ علی بڑے غم کے ساتھ گھر جاتا ہے اور اپنی بہن سے جوتا کھونے کی خبر سناتا ہے۔ جب ماں اور باپ گھریلو باتوں میں مصروف ہوتے ہیں تو علی اور زہرا اپنی نوٹ بک میں لکھنے کے بہانے سے جوتا کھونے کے بارے میں باتیں کرتے ہیں۔ علی اپنی بہن زہرا کو یہ بتاتا ہے کہ جوتا کھونے کے بارے میں اگر ابا کو پتا چلے گا تو دونوں کو مار پڑے گی۔ علاوہ ازیں دونوں اس بات سے خوب واقف ہے کہ نیا جوتا خریدنے کے لیے ابا کے پاس پیسہ نہیں ہے۔ زہرا کے مدرسے کا وقت صبح ہے اور علی کا دوپہر ہے۔ اس لیے صبح کو زہرا علی کے جوتے پہن کر اسکول جاتی ہے اور دوپہر کو دوڑ کر واپس آتی ہے تاکہ اپنا بھائی جوتے پہن کر اسکول جا سکے۔

حوالہ جات

ترمیم

بیرونی روابط

ترمیم