بیت اللہ محسود گروپ
تحریک طالبان پاکستان کا نام استعمال کرنے والی تنظیم بارہ دسمبر سنہ دوہزار سات کو بنائی گئی تھی اور اس تنظیم کے کارکنوں نے جنوبی وزیرستان میں سرگرم طالبان رہنما بیت اللہ محسود کو اس تنظیم کا پہلا سربراہ چُنا۔ اس تنظیم نے اپنے قیام کے بعد سے پاکستان میں ہونے والے ایسے متعدد خودکش حملوں اور بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی جن میں بالخصوص سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا گیا۔ تحریکِ طالبان کے سربراہ بیت اللہ محسود کے خلاف عدالتوں نے پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن بے نظیر بھٹو کی ہلاکت کے ’ماسٹر مائنڈ‘ ہونے کے الزام میں ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے ہوئے ہیں تاہم بیت اللہ محسود بے نظیر قتل کیس میں ملوث ہونے کی متعدد بار تردید کر چکے ہیں۔ اگست 2008 میں اس تنظیم کو پاکستانی حکومت نے کالعدم قرار دے کرپابندی عائد کر دی۔ 12 جون 2009ء کو لاہور میں مشہور عالم ڈاکٹر سرفراز نعیمی کو قتل کر دیا گیا ڈاکٹر صاحب اکثر طالبان کو دہشت گرد قرار دیتے رہتے تھے۔ اس کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان نے قبول کر لی۔ ایف آئی آر میں بیت اللہ محسود اور اس کے ساتھیوں کو نامزد کیا گیا ہے۔ بیت اللہ محسود کے ترجمان مولوی عمر نے اس حملہ کی اور اسی دن نوشہرہ میں ہونے والے بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کی۔ (روزنامہ جنگ 13 جون 2009ء)۔ جون 2009 میں اس گروپ کے خاتمے کے لیے پاک فوج کی جانب سے آپریشن راہ نجات شروع کیا گیا۔ 5 اگست 2009 کو ایک امریکی ڈرون حملے میں بیت اللہ محسود ہلاک ہو گئے ان کے بعد حکیم اللہ محسود کو تنظیم کا نیا قائد مقرر کیا گیا۔