بیکلائٹ

ابتدائی پلاسٹک

بیکلائٹ (/ˈbkəlt/ BAY-kə-lyt یاBaekelite) یا polyoxybenzylmethyleneglycolanhydride، ایک ابتدائی پلاسٹک ہے۔ یہ ایک حر جماؤ فینول فارمل ڈیہائڈ رال، ہے جو فینول مع فارمل ڈیہائڈ کے عمل تکثیف تعامل سے تیار کیا جاتا ہے۔ اسے پہلی بار 1907ء میں بلجمی-امریکی پیشہ ور کیمیاگر لیو بیکلینڈ نے یونکرز، نیو یارک میں تیار کیا تھا۔

بیکلائٹ
شناخت
رقم CAS 9003-35-4
خواص
مالیکیولر فارمولا (C6H6O·CH2O)n
مولر کمیت Variable
ظہور Brown solid
کثافت 1.3 g/cm3[1]
الناقلية الحرارية 0.2 W/(m·K)[1]
معامل الانكسار (nD) 1.63[2]
كيمياء حرارية
الحرارة النوعية، C 0.92 kJ/(kg·K)[1]
في حال عدم ورود غير ذلك فإن البيانات الواردة أعلاه معطاة بالحالة القياسية (عند 25 °س و 100 كيلوباسكال)

مصنوعی اجزا سے تیار ہونے والا یہ پہلا پلاسٹک ہے، بیکلائٹ اپنے غیر موصل اور حرارت دینے پر نہ پگھلنے کی خاصیتوں کی وجہ سے بجلی کی موصلیت (سوئج، ساکٹ، بورڈ اور بٹن وغیرہ بنانے)، ریڈیو اور ٹیلی فون کے کیس اور ایسے متنوع مصنوعات جیسے باورچی خانے کا سامان، زیورات، پائپ اسٹیمس، بچوں کے کھلونے اور آتشبازی وغیرہ میں استعمال ہوتا ہے۔ دی "رٹرو" نے اپیل کر کے پرانے بیکلائٹ مصنوعات کو جمع کیا ہے۔[3]

بیکلائٹ کو بتاریخ 9 نومبر 1939ء، امریکی کیمیکل سوسائٹی نے بیکلائٹ کی اہمیت کی شناخت بطور دنیا کے پہلے پلاسٹک ہونے کی وجہ سے قومی تاریخی کیمیائی لینڈ مارک نامزد کیا۔[4]

تالیف

ترمیم

بیکلائٹ بنانے کا عمل کئی مراحل پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس کا آغاز فینول اور فارمل ڈیہائڈ کو ہائیڈروکلورک ایسڈ، زنک کلورائیڈ یا بیس امونیا کی موجودگی میں عمل اںگیز سے ہوتا ہے۔ یہ عمل اس کو رقیق بنا دیتا ہے، جس کو بیکلائٹ اے کہا جاتا ہے، اس میں حل پزیر الکحل، ایسی ٹون یااضافی فینول ہوتی ہیں۔ مزید حرارت دینے پر، یہ جزوی حل پزیر ہو جاتا ہے اور مزید نرم کرنے کے لیے اس کو مزید حرارت دی جا سکتی ہے۔ اور حرارت دیت رہنے سے یہ حل ناپذیر سخت گوند بن جاتا ہے۔ البتہ، یہ مرکب حاصل کرنے کے لیے بلند درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے، جو اس مرکب کو مطلوبہ شکل عطا کر سکے۔ جس کے نتیجے منجمد مسام دار خام اور قابل انقطاع مسالا بنتا ہے۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ Laughton M A، Say M G (2013)۔ Electrical Engineer's Reference Book۔ Elsevier۔ صفحہ: 1.21۔ ISBN 978-1-4831-0263-4۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 مارچ 2018 
  2. Tickell, F. G. (2011)۔ The techniques of sedimentary mineralogy۔ Elsevier۔ صفحہ: 57۔ ISBN 978-0-08-086914-8۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 مارچ 2018 
  3. Patrick Cook، Catherine Slessor (1998)۔ An illustrated guide to bakelite collectables۔ London: Quantum۔ ISBN 978-1-86160-212-1 
  4. American Chemical Society National Historic Chemical Landmarks۔ "Bakelite: The World's First Synthetic Plastic"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ فروری 23, 2015 

بیرونی روابط

ترمیم