تاریخی دستاویز اور تحقیقی دستاویز (کتابیں)
تاریخی دستاویز اور تحقیقی دستاویز پاکستان میں 1990ء کی دہائی میں لکھی جانے والی فرقہ ورانہ ادب کی نمائندہ کتابیں ہیں۔
تاریخی دستاویز
تاریخی دستاویز 1995ء اس میں مختلف اسلامی اور اسلامی تاریخی مباحث پر اہل تشیع کی مختلف 232 کتب کے متعلقہ صفحات کے عکس دیے گئے ہیں جن کو سپاہ صحابہ نے گستاخی و بے ادبی قرار دیا۔ اس کتاب میں تاریخی طور پر شعیوں کی جانب سے برگزیدہ مانی جانی والی بعض شخصیات کو کافر قرار دیا گیا ہے۔ اس کتاب کے اختتام میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا گيا ہے کہ وہ اہل تشیع کو بھی جماعت احمدیہ کی طرح سرکاری طور پر کافر قرار دے۔[1]
تحقیقی دستاویز
اس کے جواب میں شیعہ عالم ابو مصعب جوادی نے تحقیقی دستاویز کے نام پر اسی طرز پر جواب دیا، جسے مرکز مطالعات اسلامی پاکستان نے شائع کیا۔ اس میں تمام حوالوں کے عکس ساتھ دیے گئے ہیں۔
مزید دیکھیے
حوالہ جات
- ↑ تاریخی دستاویز (شیعہ مسلمان یا کافر؟، پیش کردہ، ضیاءالرحمان، سرپرست (سابقہ) سپاہ صحابہ، 22 فروری 1995ء، مقدمہ و مختلف صفحات