تبادلۂ خیال:محمد بن قاسم

مجھے تاریخ میں دلچسپی نہیں اور نہ ہی اس کے بارے میں زیادہ معلومات ہے! لیکن اس مضمون میں مجھے کچھ جگہوں پر تضاد نظر آ رہے ہیں محمد بن قاسم 695ء کو پیدا ہوئے 715ء میں شہید ہوئے یعنی 20 سال کی عمر پائی. مضمون میں ایک جگہ لکھا ہے 19 ﺳﺎﻝ ﮐﯽ ﻋﻤﺮ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﺮﺍﻥ ﮐﮯ ﺻﻮﺑﮧ ﻓﺎﺭﺱ ﮐﺎ ﮔﻮﺭﻧﺮ ﻣﻘﺮﺭ ﮨﻮﺋﮯ، ﺍﻭﺭ ﺩﺱ ﺳﺎﻝ ﺗﮏ ﯾﮧ ﺫﻣﮧ ﺩﺍﺭﯼ ﺳﺮ ﺍﻧﺠﺎﻡ ﺩﯼ اس لحاظ سے 29 سال کی عمر تک وہ گورنر رہے؟؟؟ کوئی صارف اس کی تصدیق کرکے درستگی کردے--عرفان ارشد (تبادلۂ خیالشراکتیں) 06:28, 10 مئی 2014 (م ع و)

آپ ٹھیک فرما رئے ہیں، یہ ایک غلطی ہے، شایہ لکھتے ہوئے کیونکہ وہ 1 سال کو 10 لکھ گے۔ 711 تا 713 تا جب وہ 17 کا تھا سندھ می رہاع اسطرح 713 میں اس کی عمر 20 سال یا قریبا" سال ہو گئ۔ جبکہ ایران میں وہ سندھ فتح کرنے سے پہلے گورنر بنا تھا۔ عمر اس کی ہر جگہ 20 سال ہی لکھی ہوئی ہے۔ اس کو ٹھیک کر دیں، انساہیکلو پیديا مسلم انڈا حصہ دوم میں لکھا ہے کہ 17 سال کی عمر میں ایران میں گورنر بنے اسی دوران ان کو سندھ پر حملہ کا حکم ہوا۔،--Obaid Raza (تبادلۂ خیالشراکتیں) 08:01, 10 مئی 2014 (م ع و)

اسلامی ذہن

ترمیم

وکی پیڈیا پر لکھے گئے اکثر تاریخی مضامین میں اسلام کی بُو نظر آتی ہے کیا وکی پیڈیا پر صرف مسلمانوں کی اجارہ داری ہے؟ زیرِ نظر مضمون محمد بن قاسم کو پڑھ کے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ محمد بن قاسم نے تہذیبِ ہند کو پائمال کرکے کوئی بہت اچھا کام سرانجام دیا ہے، مضمون میں زبردست جھول پایا جاتا ہے، چچ نامہ کے مطابق محمد بن قاسم کو سندھ سے کپڑے میں لپیٹ کراُن پر گھوڑے دوڑاتے ہوئے دمشق پہنچایا گیا اور اس سب کی وجوہات بھی درج ہیں، لیکن زیرِ نظر مضمون پڑھ کے تو ایسے معلوم ہوتا ہے جیسے اسلامی سکول کی کوئی درسی کتاب پڑھی جارہی ہو، مضامین لکھنے والوں سے گزارش ہے کہ وکی پیڈیا کو اپنے مذہبی جذبات کا اکھاڑا نہ بنائیں۔۔۔۔شکریہ

==توجہ دینے کا شکریہ==

آپ کا اعتراض بجا ہے، پر بہت کم لوگ خود لکھنے کی سکت رکھتے ہیں، باقی صرف مشورے دیتے ہیں، جب ایک مسلمان پر لکھا جائے گا تو اس کو مسلمان بنا کر پیش کیا جائے گا، نہ کہ سیکولر ۔۔۔۔ یہ ضرور ہے کہ اس جیسے اکثر مضامیں میں تنقید کا عنوان ہی نہیں لگایا جاتا اور واقعہ یا شخصیت یا مسلہ پر دوسرا نقطہ نظر پیش نہیں کیا جاتا، جو مناسب نہیں، یہ میرا اعتراض بصی ہے، اس کا حل یہ ہی ہے کہ آپ خود بھی لکھیں، آپ کی باتوں سے محسوس ہوتا ہے کہ آپ تاریخ کا ذوق رکھتے ہیں تو تاریخی مضامیں کو ترمیم کریں۔ حوالہ جات کے ساتھ۔۔۔۔
میں جن کا مرید ہوں ان پر ادھر مضمون لکھا تھا اس میں بھی تنقید کا عنوان بنا کر ان پر ہم مسلک و مخالف مسلک والے جو اعتراضات کرتے ہیں ان کا ذکر کر دیا ہے۔ ہمیں خود سے شروع کرنا ہوگا۔وہ مضوعات جن پر دو الگ الگ نقطہ نظر ہوں ان کو ضرور پیش کرنا ہوگا۔ ادھر ایسا قصدا" نہیں کیا جاتا بلکہ پہلے سے موجود معلومات تک ہی عوام کی رسائی ہے، اور وہ ہی ادھر لکھتے ہیں۔پڑھا لکھا طبقہ انگریزی ویکی کو ہی ترجیح دیتا ہے۔علم میں بھی ہم لوگ امیری اور غریبی میں تقسیم ہیں۔۔۔ جیسے عام زندگی میں ان دونوں طبقوں میں فاصلہ ہے ایسا ہی انٹرنیٹ پر ہے۔----Obaid Raza (تبادلۂ خیالشراکتیں) 05:06, 25 مئی 2014 (م ع و)

اج کل بھی محمد بن قاسم جیسا بہادر چاہئے. Zakir afridi (تبادلۂ خیالشراکتیں) 04:26, 12 مارچ 2017 (م ع و)

تاریخ کو ذاتی راءے سے پاکہونا چاہیے Lukilion (تبادلۂ خیالشراکتیں) 17:17، 1 نومبر 2018ء (م ع و)

شکریہ صاحب !

ترمیم

وکی پیڈیا اُردو میری علمی بیٹھک ہے، دن میں دو بار ضرور چکر لگاتا ہوں، علاوہ ازیں آپ کی اطلاع کیلئے عرض ہے کہ وکی پیڈیا اُردو سے میری وابستگی کو 9 سال ہونے کو ہیں،کافی دیرنہ تعلق ہے، وکی پیڈیا کیلئے متعدد علمی مضامین لکھ چکا ہوں آپ چاہیں تو تلاش کرکے مطالعہ کرسکتے ہیں، درج بالا اعتراض کا مقصد یہ تھا کہ جو مضمون خالص تاریخی ہو اُسے مذہبی جذبات میں ملبوس کرکے نہ پیش کیا جائے۔--نعمان نیر کلاچوی (تبادلۂ خیالشراکتیں) 12:06, 26 مئی 2014 (م ع و)

محمد بن قاسم کا حضرت علی کو گالیاں دلوانا اور شیعوں سے برا سلوک

ترمیم

Al-Hajjāj, wrote to Muhammad bin Qasim Thaqafi to summon Atiyya ibn Sa'd and ask him to curse Ali ibn Abi Talib and, in the event of his refusal to do so, to slash him four hundred times and to shave his head and beard. Muhammad summoned Atiyya and read over al-Hajjāj's letter to him so that he might choose one of the two alternatives. Atiyya declined to curse Ali and agreed to the alternative. [1]

If someone wants to verify it, please download the seventh volume of the book "Tahdhib al tahdhib" from wikisource and look at page 226, narrator no. 413.

Hereby a link to Tahdhib al Tahdhib at wikisource:-

https://en.wikisource.org/wiki/ar:%D8%AA%D8%B5%D9%86%D9%8A%D9%81:%D8%AA%D9%87%D8%B0%D9%8A%D8%A8_%D8%A7%D9%84%D8%AA%D9%87%D8%B0%D9%8A%D8%A8:%D9%85%D8%B7%D8%A8%D9%88%D8%B9 Dr. Hamza Ebrahim (تبادلۂ خیالشراکتیں) 00:27، 29 مئی 2019ء (م ع و)

بیرونی روابط کی درستی (دسمبر 2020)

ترمیم

تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے،

ابھی میں نے محمد بن قاسم پر 2 بیرونی روابط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم میری اس ترمیم پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے یہ صفحہ ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں:

نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔

As of February 2018, "External links modified" talk page sections are no longer generated or monitored by InternetArchiveBot. No special action is required regarding these talk page notices, other than ویکیپیڈیا:تصدیقیت using the archive tool instructions below. Editors have permission to delete these "External links modified" talk page sections if they want to de-clutter talk pages, but see the RfC before doing mass systematic removals. This message is updated dynamically through the template {{sourcecheck}} (last update: 15 July 2018).

  • If you have discovered URLs which were erroneously considered dead by the bot, you can report them with this tool.
  • If you found an error with any archives or the URLs themselves, you can fix them with this tool.

شکریہ!—InternetArchiveBot (بگ رپورٹ کریں) 02:16، 31 دسمبر 2020ء (م ع و)

حضرت علی کو گالیاں

ترمیم

تہذیب التہذیب میں آیا ہے کہ: "حجاج ابن یوسف نے محمد بن قاسم کو لکھا کہ حضرت عطیہ بن عوف کو طلب کر کے ان سے حضرت علی پر سب و شتم کرنے کا مطالبہ کرے اور اگر وہ ایسا کرنے سے انکار کر دیں تو ان کو چار سو کوڑے لگا کر داڑھی مونڈ دے۔ محمد بن قاسم نے انکو بلایا اور مطالبہ کیا کہ حضرت علی پر سب و شتم کریں۔ انہوں نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا تو محمد بن قاسم نے ان کی داڑھی منڈوا کر چار سو کوڑے لگوائے۔ اس واقعے کے بعد وہ خراسان چلے گئے۔ وہ حدیث کے ثقہ راوی ہیں"۔ (جناب! اسی ویکیپیڈیا پر "حجاج بن یوسف" کے عنوان سے ایک صفحہ موجود ہے، اور درج بالا واقعہ اسی صفحہ کا ایک حصہ ہے، آپ اس بارے میں کیا کہیں گے؟)

  1. Ibn Hajar al-‘Asqalani, "Tahdhib al-Tahdhib", Volume 7, page 226, Serial No. 413.
واپس "محمد بن قاسم" پر