تبادلۂ خیال:محمد رستم کیانی
جسٹس محمد رستم کیانی
ترمیمایک نوجوان ڈپٹی کمشنر، چیف سیکرٹری کو ملنے کے لئے لاہور میں اعلی افسروں کی کالونی، جی او آر ون میں گیا۔ ایک سرکاری گھر کے لان میں ایک شخص بڑی قینچی کے ساتھ باڑ کاٹ رہا تھا۔ ڈپٹی کمشنر نے اسے انگلی کے اشارے سے بلایا اور چیف سیکرٹری کے گھر کا پتہ پوچھا۔ اس نے ہاتھ کے اشارے سے بتانا چاہا مگر ڈپٹی کمشنر نے اسے ساتھ چل کر دکھانے کو کہا اور ڈرائیور کے ساتھ بیٹھنے کا اشارہ کیا۔ وہ شخص اسی طرح قینچی اٹھائے اگلی سیٹ پر بیٹھ گیا اور چیف سیکرٹری کا گھر دکھا کر واپس پیدل چلا آیا۔
چیف سیکرٹری نے ڈپٹی کمشنر کو جس کام کے لئے طلب کیا تھا وہ یہ تھا کہ ججز کے ریسٹ ہاؤس میں چیف جسٹس آف لاھور ہائی کورٹ کے اعزاز میں عشائیہ تھا جس کی سکیورٹی کے تمام تر انتظامات اسے کرنا تھے۔ عشائیہ کے روز، ڈپٹی کمشنر دن بھر سکیورٹی کے انتظامات میں مصروف رہا، شام کے وقت جب چیف جسٹس کی گاڑی آئی تو وہ خود وہاں سکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ موجود تھا۔ پولیس کا دستہ اسے سلامی دینے کے لئے الرٹ ہو گیا، ڈپٹی کمشنر نے خود آگے بڑھ کر گاڑی کا دروازہ کھولا۔ جیسے ہی چیف جسٹس نے گاڑی سے باہر قدم رکھا، ڈپٹی کمشنر کے ہوش اُڑ گئے، یہ تو وہی آدمی تھا جس کی اس نے مالی سمجھ کر اہانت کی تھی۔ وہ بہت زیادہ پریشان ہو گیا۔ چیف جسٹس نے اس کی حالت کو دیکھتے ہوئے اس کے کاندھے پر ہاتھ رکھا اور اسے تسلی دیتے ہوئے کہا:
نوجوان ! کوئی بات نہیں، حوصلہ رکھو، زندگی بہت کچھ سکھاتی ہے۔ وہ جسٹس ایم آر کیانی تھے، نہایت منکسرالمزاج طبیعت کے مالک۔ --امین اکبر (تبادلۂ خیال • شراکتیں) 17:13، 26 جنوری 2022ء (م ع و)