میرانی

ترمیم

عریبک لفظ " میران " جس کے اردو معنی " شہزادے کے ہیں ، سید کے بیٹے کو بھی میران کہتے. عریبک لفظ "میران" کا اسم حالی میرانی ھے ۔ مراد عرب کے حاکموں کی اولادیں ( شہزادے) ۔ تمام میرانی قبائل عرب کے حاکموں کی اولادیں ہیں اور عربی النسل ھیں۔ ان میں " سر مہرہ قبیلہ" سیدنا حضرت امام حسن علیہ السلام کی اولادیں ہیں اور قبيلة بلوشیة عدنانیة سے ھیں اور میرانیوں کے اس سر مہرہ قبیلہ کو اولاد محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم descendants of Islamic prophet Muhammad (s.a.w) through his daughter Fatimah ( S.A ) میرانیوں کا سر مہرہ قبیلہ بنی فاطمہ سے ھے ۔ میرانیوں کے سر مہر قبیلہ کے سربراہ چیفتین السید غازی خان البلوش الھاشمی الحسنی المیرانی دوداي ھیں ، ان کے والد السید حاجی محمد سہراب خان البلوش الھاشمی الحسنی المیرانی دوداي دوآب البحر العربیہ دوابة دوداي الامارات العربیة متحدة شارجہ کے ساحلی علاقے Layyah ( لیہ) سے ہجرت کرکے Persian gulf ہرمز کی بندرگاہ " لنگه " آئے اور وہاں پر اپنے خاندان حسنی و حسینی سادات کے لوگوں کو ساتھ لے جانا چاہا مگر انہوں نے جانے سے انکار کر دیا مگر انہوں نے ہرمز کی بندر گاہ " لنگه " پر موجود پیور ایرانی قوم لنگاہ( جو کہ ان سادات کے مریدین میں سے تھے) کے کمانڈر سلطان حسین خان لنگاہ اور ان کے والد کو لنگاہ فوج کا ایک ہزار کا دستہ کے ساتھ السید حاجی محمد سہراب خان البلوش الھاشمی الحسنی المیرانی دوداي کے ساتھ روانہ کر دیا جو ساحل سمندر کراچی کی بندرگاہ پر اترے اور پھر یہاں سے دیگر میرانیوں کو ساتھ لے کر 1473 ء میں ملتان پر حملہ کیا اور راجپوتوں کو شکست دی ۔ اور پھر سلطان حسین خان لنگاہ کے والد کو ملتان کا حاکم بنا کر خود دریائے سندھ کا رخ کیا اور جہاں اب غازی گھاٹ پل ھے یہاں پر اپنے بڑے بیٹے غازی خان کے نام پر شہر آباد کیا پھر غازی خان نے اپنے والد کی وفات کے بعد" سلطنت الغازی " کی بنیاد رکھی۔ یہ سلطنت الغازی راجن پور ، ڈیرہ غازی خان ، رحیم یار خان ، گوجرہ ، کوٹ ادو ، لیہ ، تونسہ ، بھکر ، جھنگ کا نوے فیصد علاقہ ، سرگودھا ، خوشاب ، کوٹلہ جام ، دریا خان ، ڈیرہ اسماعیل خان ، میانوالی ، بنوں اور دریائے اٹک اور راولپنڈی تک پھیلی ہوئی تھی ۔ یہ سلطنت الغازی 1500ء تا 1849ء تک قائم رہی اس سلطنت الغازی کے میرانی حاکموں کو انگریز اور غداروں کے ہاتھوں شکست ھوئی ۔ عتیق میرانی (تبادلۂ خیالشراکتیں) 17:40، 22 نومبر 2024ء (م ع و)

واپس "میرانی" پر