یہاں پدماوت نامی پہلا مضمون تین جملوں پر مشتمل نسبتا کم اہم معلومات پر مشتمل اور حوالوں کے بغیر تھا، امید ہے اس کو حذف کرنے پر متعلقہ شراکت دار برا نہیں مانیں گے۔ دیے گئے حوالے، ظاہر ہے سبھی خصوصی ورق گردانی سے نہیں حاصل کیے گئے، بلکہ مجلس ترقی ادب کی چھاپی گئی پدماوت، ضیاء الدین عبرت و غلام علی عشرت (مرتبہ ڈاکٹر گوہر نوشاہی)، ڈاکٹر گوپی چند نارنگ کے مضمون "مثنویات پدماوت" اور چند آن لائن مآخذوں سے استفادہ کر کے اسے مرتب کیا گیا ہے۔ زیادہ تر حوالے محض نقل کیے گئے ہیں۔ اسد فاطمی (تبادلۂ خیال) 13:33, 17 جنوری 2014 (م ع و) کہانی کے خانے کا کچھ حصہ گوپی چند نارنگ سے نقل کیا ہے، باقی کہانی سالوں پہلے سسپنس ڈائجسٹ سے پڑھے گئے الیاس سیتا پوری کے ایک ناولٹ سے، حافظے کے زور پر لکھی گئی، جس میں بہتری کی بہت گنجائش ہے۔ احباب اپنا حصہ ڈالیے۔۔۔ اسد فاطمی (تبادلۂ خیال) 13:38, 17 جنوری 2014 (م ع و)

پدماوت سے متعلق گفتگو کا آغاز کریں

گفتگو شروع کریں
واپس "پدماوت" پر