تبادلۂ خیال:کافور (جنت کا چشمہ)

کافور لفظ کمفر سے مشتق ہے جس کے معنی چھپانا کے ہیں چونکہ کافور کی بو تیز سے تیز اور خوشبودار اشیاء پر غالب آجاتی ہے اس لئےاس کا یہ نام ہوا کافور کے مختلف نام عربی:کافور سنسکرت کرپور بنگالی کرپو گجراتی کپرکاپور کرناٹکی کرپو تاملی کرپورم فارسی کاپور مہاراشٹری کاپور مرہٹی کاپور تلگو کرپور انگریزی کمفر(camphor) لاطینی کمفورا(comphora) مقام پیدائش کافور کے درخت جزائر شرق الہند سماٹرا بورنیوچین،فارموسا جاپان وغیرہ میں بکثرت پائے جاتے ہیں قدیم یونانی اور لاطینی اطباء کافور سے بالکل ناواقف تھے سب سے پہلے اطباء عرب نے ہی اسے معلوم کیا تھا یونانی اطباء اور اہل یورپ نے عربوں سے اس کو معلوم کیا۔ تعریف یہ ایک قسم کا منجمد روغن ہوتا ہے جوکہ درخت کافور کی لکڑی سے حاصل ہوتاہے۔کافورکا درخت بہت اونچا اور بےخزاں ہوتا ہے اس کے ہر جزو سے کافور ہی کی بو آتی ہے کافور حاصل کرنے کا طریقہ درخت کافور کی لکڑیوں کو ریزہ ریزہ کرکے پانی میں جوش دیتے ہیں یا گرم گرم ابخرات ان پر سے گزارتے ہیں تو اس طریقے سے لکڑی سے کافور کے اجزاء روغنی صورت میں پانی میں چلے جاتے ہیں جن کو بزریہ تصعید صاف کر لیا جاتاہے اس طریقے سے کافور کے دو حصے ہو جاتے ہیں ایک تو روغنی صورت میں قائم رہتاہے اور ایک منجمد ہو جاتاہے اس منجمد حصے کو کافور کہا جاتاہے اقسام اس کی تین اقسام ہیں 1کافور قیصوری2کافور موتی3کافور بھیم سینی مزاج یونانی اطباء کے نزدیک اس کا مزاج تیسرے درجہ میں سرد خشک ہے بدل طباشیر کبود دوچند اور ھموزن کہربا اور صندل سفیدہے مصلح عنبر۔کستوری،بیدستر اور گرم خوشبودار دوائیں ویدوں کے نزدیک کافور کا تریاق۔فلفل دراز۔شہد سونٹھ،مرچ سیاہ بیخ بسکھپرا اور بھنگرہ کا شیرہ ہے فوائد مفرح،مقوی قلب و دماغ اور مسکن اوجاع ہے۔محلل اورام،دافع تشنج،محرق اور منوم ہے مالیخولیا،ہزیان مخموری،اختناق الرحم،سرفہ سیاہ،بواسیر نواسیر،دردگوش،وجع المفاصل،آتشک ،احتراق النار،ضعف بصر،سبل،دمہ سل،دق،ذات الجنب،اسہال ورم پھپھڑہ،جگر اور گردے اور پیشاب کی سوزش،سوزاک،آتشک وغیرہ امراض میں ازحد مفید یے۔اور بہت سی بدنی امراض کا لاجواب تریاق ہے

کافور (جنت کا چشمہ) سے متعلق گفتگو کا آغاز کریں

گفتگو شروع کریں
واپس "کافور (جنت کا چشمہ)" پر