تبادلۂ خیال:یوم عشق رسول

امریکہ میں موجود ایک بدنامِ زمانہ نام نہاد پادری ٹیری جونز (نئی تحقیقات نے جسے بے مذہب انسان بتایا ہے) کے زیرِ سایہ نیکولا باسلے یا اسی طرح کے کس نام کے ایک درندہ صفت انسان نے کئی یہودی کاروباری لوگوں کے سرمایہ کے تعاون سے ایک مذموم حرکت کی۔ انہوں نے دنیا کے ایک بہت بڑے الہامی دین اسلام کے سب سے بڑے پیشوا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی پاک ذات کی معاذاللہ توہین کرنے کی ناکام کوشش کی۔ انہوں نے ایک ویڈیو فلم بنائی۔ جس کا نام انگریزی زبان میں "انو سینس آف مسلمز" ہے۔ پھر اس کے دیگر زبانوں میں ترجمے اور نام وغیرہ بھی نشر ہوئے۔ اردو میں "مسلمانوں کی معصومیت" بتایا جاتا ہے۔ اس ویڈیو میں دنیا کی سب سے عظیم اور اعلیٰ ترین شخصیت حضرت محمد کے بارے میں معاذاللہ ناپاک معاملات دکھانے کی جُرات کی گئی۔ جو سراسر خلاف واقعہ ہے۔ اس گستاخانہ فلم کے رد عمل کے طور پر مسمان ملکوں اور دیگر ملکوں میں بھی فلم پروڈیوسر اور آزادیِ اظہار رائے کے خلاف شدید ترین احتجاج ہوئے۔ پاکستان کی حکومت نے 21 ستمبر 2012 بروز جمعہ کو یومِ عشقِ رسول کے طور پر منانے کا اعلان کیا۔ 21 ستمبر والے دن ملک گیر ہڑتال ، احتجاج اور ریلیاں ہوئیں۔ مغربی میڈیا خاص طور پر بی بی سی نے ایک دن پہلے ہی یوم عشق رسول کے خلاف پروپیگنڈا شروع کر دیا۔ حوالہ اگلے روز پاکستانی میڈیا نے بھی مغربی میڈیا کی تقلید کی۔ بظاہر اُس دن پاکستان کے بڑے شہروں میں آگ لگی ہوئی دکھائی گئی اور لوٹ مار بھی ثابت کی گئی۔ تاہم اکثریت کا کہنا ہے کہ کراچی میں دس سال سے زائد کا عرصہ گزر گیا یہی عالم تھا۔ تو آج کیوں مسلمانوں کے عشق رسول کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔ جبکہ مظاہرین کے ایک حلقے کا کہنا ہے کہ عوام نے بھی جلاؤ گھیراؤ کیا۔ دوسرے حلقے کا مؤقف ہے کہ وہ ایجنسیوں کے لوگ تھے اور پاکستانی حکومت اور مغرب کے کارندے تھے جنہوں نے توڑ پھوڑ کی۔ تاکہ پاکستانی حکومت اپنے مغربی آقاؤں کو خوش رکھ سکے۔ اسی دوران میں میڈیا نے مثالی جانب داری کا مظاہرہ کیا اور مسلمان ٹی وی چینلز نے اسلام کے نام کو دھندلانے کی سازش میں بھر پور حصہ لیا۔ عبدالرزاق قادری (تبادلۂ خیال) 22:37, 14 اکتوبر 2012 (UTC)

واپس "یوم عشق رسول" پر