تبادلۂ خیال زمرہ:کتب اہل سنت

  • صاحب کیا کریں ! ہزار نا چاہتے ہوئے بھی کتب اہل سنت کا عنوان دیکھ کر نا جانے کون سی رگ پھڑک اٹھی کہ پوچھے بنا نہیں بنتی۔ سلمان بھائی کیا آپ کی مراد اہل سنت سے اپنے فرقے کی ہے؟ خیر یہ تو میں نے ایسے ہی مذاقاً کہا ہے لیکن میں واقعی یہ جاننا چاہتا ہوں کہ آپ کی مراد یہاں کس اہل سنت سے ہے؟ ہر کوئی اپنے آپ کو اہل سنت ہی کہتا ہے۔ --سمرقندی 10:43, 5 اکتوبر 2009 (UTC)
  • ۔ یہ زمرہ میں نے انگریزی وکیپیڈیا پر دیکھا ہے جہاں ان کتب کو اہل سنت کی کتب کے تحت رکھا گیا ہے۔ عرف عام میں اہل سنت سے جو مراد ہے میری بھی وہی مراد ہے یعنی شافعی، حنفی، مالکی و حنبلی افراد۔ آپ حنبلی میں اہل حدیث کو بھی شامل سمجھ سکتے ہیں۔ بہرحال اگر احباب کو یہ زمرہ پسند نہ آئے تو بدلا جا سکتا ہے۔ میں نے تو انگریزی وکیپیڈیا سے دیکھا ہے۔ --سید سلمان رضوی 11:34, 5 اکتوبر 2009 (UTC)
  • سلمان بھائی ، سبحان اللہ۔ آپ نے وہ کام کر دکھایا جو آج تک ممکن نا ہوسکا تھا ؛ تمام اقسام کے ان لوگوں کو ایک کر دیا جو کہ خود کو شیعاؤں سے الگ کہتے ہیں ، میری مراد عرف عام میں سنیوں سے ہے۔ مگر بیچارے شیعاؤں کو آپ نے کس جرم کی پاداش میں ان کے اپنے دعوں سے محروم کردیا؟ ۔ خیر میرا مقصد یہاں کوئی اعتراض نہیں کہ یہ نام عمومی لحاظ سے موزوں ہی لگتا ہے ، میرا دل تو بس یہاں تمام تفرقوں کو گھسیٹنے کا چا رہا تھا ، سو گھسیٹ ڈالا۔ --سمرقندی 13:46, 5 اکتوبر 2009 (UTC)
  • ہر فرقہ خود کو اصل اہل سنت سمجھتا ہے۔ مگر 1400 سال بعد کوئی بھی بشمول سنی ، شیعہ و وہابی وغیرہ کے یہ دعوی نہیں کر سکتا کہ وہ سو فی صد انہی احکام پر عمل کرتا ہے جو حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے زمانے میں رائج تھے۔ تبدیلی لازمی ہے اور وہ کم عقل ہی ہوگا جو یہ سمجھے کہ کسی مذہب میں وقت کے ساتھ اور علاقے کے رسم و رواج کے ساتھ بالکل تبدیلی نہیں آتی۔ اسی لیے سب کی عزت کرتا ہوں۔ اہل سنت اردو میں انہی کے لیے رائج ہے جن کے بارے میں اوپر ذکر کیا۔ عرب میں تو کوئی اہل سنت نہیں کہلاتا تھا بلکہ انہیں شافعی وغیرہ کہا جاتا تھا۔ مزے کی بات یہ کہ شروع میں جو فرقے رائج ہوئے، کچھ کو شیعانِ علی اور اور کچھ کو شیعانِ معاویہ کہا گیا۔ یعنی دونوں شیعہ کہلاتے تھے۔ سو وقت کے ساتھ ساتھ نام بدل جاتے ہیں۔ کیا آپ کے خیال میں اس زمرہ کو کوئی اور مناسب نام ہو سکتا ہے؟--سید سلمان رضوی 15:06, 5 اکتوبر 2009 (UTC)
  • بہت درست لکھا آپ نے سلمان بھائی بلکہ حق تو یہ ہے کہ آج بھی تمام مسلمان شیعانِ علی ہیں ؛ کیا وہ مسلمان ہوگا کہ جو حضرت علی سے الگ ہونے کا اقرار کرے گا؟ اسی طرح تمام مسلمان اہل سنت ہیں ؛ کیا وہ مسلمان ہوگا جو سنت سے الگ ہونے کا اقرار کرے گا؟ جہاں تک رہی بات مذہب پر جغرافیائی اثرات کی تو اس بارے میں میرا خیال ہے کہ یہی تفرقات میں رنگ برنگی خصوصیات پیدا کرنے کا باعث ہے اور اس کو اجتہاد کے دھوکے میں نہیں چھپانا چاہیۓ نا ہی کسی ایسی بات پر اجماع کو اسلام میں داخل کیا جاسکتا ہے جو قرآن و سنت سے ثابت نا ہوتی ہو۔ یہی اسلام اور دیگر مذاہب میں مقامِ جدائی ہے ؛ آج ہر ملک کا بدھ مت ایک الگ رنگ لیئے ہوئے ہے لیکن اس کو عام طور پر کوئی مسئلہ نہیں سمجھا جاتا۔ مگر اسلام کے ساتھ ایسا نہیں ہے؛ جغرافیے اور وقت کے لحاظ سے ہم آہنگ ہونے کا مقصد اسلام سے الگ مذہب کی تشکیل نہیں بلکہ قرآن اور سنت کے دائرے میں رہتے ہوئے ہم آہنگی کی ضرورت ہے جب اس ہم آہنگی میں اعتدال اور انصاف نا ہو اور انسانی فلسفہ (باالفاظ دیگر خواہشات و ذاتی نفسیات) و رواج سے محبت ، قرآن سے محبت سے زیادہ ہو تب ہی وہ مقام آتا ہے جہاں سے تفرقے پیدا ہوتے ہیں۔ اگر کھل کر انسانی نفسیات کے مطابق تجزیہ لکھا جائے تو یہ بات تفرقات کی ابتداء سے دیکھی جاسکتی ہے۔ --سمرقندی 12:46, 6 اکتوبر 2009 (UTC)
واپس "کتب اہل سنت" پر