تبدیلی کے لئے کوشاں جوان خواتین
تبدیلی کے لیے کوشاں جوان خواتین (فارسی: زنان جوان برای تغییر) اپریل 2011ء میں قائم نوجوان خواتین کے لیے رضاکارانہ کام کی بنیاد پر کابل، افغانستان میں خواتین کے حقوق کی آزاد غیر منافع بخش تنظیم ہے۔ اس تنظیم نے صنفی مساوات کے لیے مہم چلائ ہے اور افغانستان بھر میں خواتین کی زندگی کو بااختیار بنانے اور بہتر بنانے کے لیے کوششیں تیز کی ہے۔[1][2] یہ تنظیم تبدیلی کے لیے نوجوان خواتین کی افغانستان میں ایک نئی لیکن معروف تنظیم ہے۔[3]
قِسم | غیر سرکاری تنظیم |
---|---|
مقصد | افغانستان میں حقوق نسواں |
مقام | |
ارکانhip | voluntary |
اہم لوگ | نور جہاں اکبر, انیتا حیدری |
رضاکار | about 30 |
ویب سائٹ | youngwomenforchange |
تنظیم کی بِنا دو افغان خواتین،21 سالہ نور جہاں اکبر 20 سالہ اور انیتا حیدری نے ڈالی تھی۔ اس کے فورًا بعد 20 نوجوان افغانی عورتوں اور مردوں نے اس تنظیم میں شمولیت اختیارکی اور رضاکاروں کی بنیاد پر وہاں کام کیا گیا تھا۔ تاحال اس تنظیم میں 30 رضاکار ہیں جو 18 اور 25[4] کی عمر کے درمیان زیادہ تر خواتین ہیں۔ تنظیم کی ویب گاہ کے مطابق، تبدیلی کے لیے مہم میں کام مکمل طور پر عطایا کی وصولی اور عطایافراہمی کی خصوصی نشستوں سے مکمل طور پر فنڈز فراہم ہو رہے ہیں۔[3]
اس تنظیم کی خواتین نے جولائی 2012ء میں کابل کی سڑکوں پر پہلی بار مخالف ہراسانی مارچ کا اتعقاد کیا تھا۔ اس کے علاوہ تنظیم کی اراکین نے افغانستان میں جنسی ہراسانی کے موضوع پر پہلے بڑے پیمانے پر تحقیقی مطالعہ کیا تھا۔ انھوں نے گھریلو تشدد کا نشانہ نشانہ بننے والی ایک خاتون "ساحر گل" کے نام پر عالمی یوم خواتین کے موقع پر وسطی کابل میں افغانستان میں پہلے خواتین کے انٹرنیٹ کیفے کی بنیاد رکھی ہے۔[4][5][6]
اس کے علاوہ تنظیم نے خواندگی، زبان کی تعلیم اور کمپیوٹر کی صلاحیتیوں کا ایک تعلیمی ادارہ کھول دیا ہے .[2]
سرگرمیاں
ترمیمخواتین کے لیے خصوصی انٹرنیٹ کیفے
ترمیماس تنظیم نے نوجوان خواتین کے لیے مرکزی کابل میں 8 مارچ 2012ء کو (خواتین کے عالمی دن) کے روز افغانستان کا پہلا خاص الخاص خواتین کا انٹرنیٹ کیفے کھول دیا تھا۔ اراکین کے مطابق یہ خاص الخاص خواتین کا انٹرنیٹ کیفے کھولنے کا مقصد "ہم خواتین کو انٹرنیٹ استعمال کرنے کے لیے ایک محفوظ جگہ بنانا چاہتے تھے جہاں وہ بے خوف و خطر آیا جایا سکتی ہوں" .[6] کیفے کا نام "ساحر گل" ہے۔[6] ساحر گل اس مظلوم 15 سالہ خاتون کا نام ہے جس نے زیادہ پیسے کمانے کے لیے ایک فاحشہ بننے سے انکار کر دیا تھا جس کے بعد اسے جسمانی اور ذہنی طور پر بری طرح سے اذیت دی گئی تھی کیونکہ اس کے شوہر اور اس کے خاندان کی یہی فرمائش تھی۔[4][5]
ہراسانی پر تحقیق
ترمیماس تنظیم نے افغانستان میں جنسی ہراسانی کے موضوع پر پہلے بڑے پیمانے پر مطالعہ کا انعقاد کیا ہے۔ خواتین کے خلاف تشدد پر کبھی کبھار ہی افغانستان میں مطالعہ کیا گیا ہے اور مار پیٹ اور جنسی ہراسگی کے الزامات عام طور پر افغان حکام کی طرف سے تحقیقات نہیں کیے جاتے ہیں۔ لیکن اس طرح کے معاملات میں عورتوں کو عام طور پر "گھر سے فرار" یا "اخلاقی" جرائم کا مرتکب ہونے کا لیبل لگا یا جاتا رہا ہے۔[4]
گلیوں کی ہراسانی کے خلاف چہل قدمی
ترمیماس تنظیم کی جانب سے 50 نوجوانوں کی شمولیت کے ساتھ شامل 14 جولائی 2012 کو افغان تاریخ میں پہلی گلیوں کی مخالف ہراسانی کے نام پر چہل قدمی منعقد کی گئی تھی۔ پولیس نے اس پہل کی حمایت کی ہے اور میڈیا نے زوروشور سے اس واقعے کی اطلاع دی تھی۔[4][7]
سڑک پر ہراساں کرنے پر ڈاکومنٹری
ترمیماس تنظیم نے کابل میں نوجوان لڑکیوں کو سڑک پر ہراساں کرنے پر ایک دستاویزی فلم کی تیار کی ہے۔ فلم کا عنوان "یہ میرا شہر بھی ہے" تھا اور اسے انیتا حیدری کی طرف سے تیار کیا گیا تھا۔[8]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "Young Women for Change: Afghan women standing up for their rights"۔ Amnesty International۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ January 4, 2013
- ^ ا ب "About Us"۔ Young Women for Change website۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ January 4, 2013
- ^ ا ب Samarqandi, Shahzadeh۔ "تلاش زنان جوان افغان برای تغییر"۔ Radio Zamaneh۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ January 4, 2013
- ^ ا ب پ ت ٹ "Young Women for Change"۔ Guardian۔ 24 November 2012۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ January 4, 2013
- ^ ا ب "Afghanistan: Girl Power"۔ Aljazeera English۔ 17 May 2012۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ January 4, 2013
- ^ ا ب پ "Women-only internet cafe opens in Kabul"۔ The Irish Times۔ March 9, 2012۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ January 4, 2013
- ↑ "Walk against Street Harassment"۔ Young Women for Change website۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ January 11, 2013
- ↑ "Programs"۔ Young Women for Change website۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ January 11, 2013