تبیان فی تفسیر غریب القرآن
التبیان فی تفسیر غریب القرآن تفسیر القرآن کی کتب میں سے ایک ہے ۔ جسے ابن الہائم (متوفی 815ھ ) نے لکھا تھا ۔
تبیان فی تفسیر غریب القرآن | |
---|---|
(عربی میں: التبيان في تفسير غريب القرآن) | |
مصنف | Ahmad Ibn-Muhammad Ibn-al-Haʾim |
اصل زبان | عربی |
موضوع | قرآنیات |
درستی - ترمیم |
اسلوب تفسیر
ترمیمیہ کتاب "تفسیر غریب القرآن" دراصل ابو بکر السجستانی کی تصنیف "نزهة القلوب" پر استدراک ہے۔ مؤلف نے ہر سورہ کے غریب الفاظ کو جامع انداز میں جمع کیا اور بعض مقامات پر اضافے کیے تاکہ مطالعہ کو آسان اور فائدہ کو مکمل بنایا جا سکے۔ اس میں اختصار کو ملحوظ رکھا گیا ہے اور غیر ضروری طوالت سے اجتناب کیا گیا ہے۔[1]
مقدمة الكتاب
ترمیمابن الهائم نے اپنی کتاب "التبیان فی تفسیر غریب القرآن" کے مقدمے میں قرآن کے فہم کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ قرآن کا معلم یا قاری کم از کم غریب الفاظ کے معانی سمجھنے کی کوشش کرے تاکہ آیات پر غور و تدبر ممکن ہو۔ انہوں نے امام ابو بکر السجستانی کی کتاب "نزهة القلوب" کو غریب القرآن کے میدان میں ایک قیمتی کتاب قرار دیا، لیکن اس میں طویل سورتوں کے الفاظ تلاش کرنا مشکل تھا۔ اسی کمی کو پورا کرنے کے لیے انہوں نے ہر سورہ کے غریب الفاظ کو الگ الگ جمع کیا اور ضروری اضافے بھی کیے تاکہ اس کتاب کا مطالعہ آسان ہو اور فائدہ مکمل ہو۔ ابن الهائم نے اس کام میں اختصار کو پیش نظر رکھا، غیر ضروری طوالت سے گریز کیا، اور زیادہ تر مقامات پر امام سجستانی کی عبارتیں ہی استعمال کیں، جہاں ضروری ہوا وہاں اضافے کیے۔ انہوں نے اپنی اس کتاب کو "التبیان فی تفسیر غریب القرآن" کا نام دیا اور دعا کی کہ اللہ تعالیٰ اسے راہِ راست کی جانب رہنمائی عطا کرے۔[2]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ التبيان في تفسير غريب القرآن مكتبة مشكاة الإسلامية اطلع عليه في 18 أغسطس 2015 آرکائیو شدہ 2015-03-17 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑ التبيان في تفسير غريب القرآن، دار الصحابة للتراث بطنطا القاهرة (1992) صفحة 50-51