تسنیم زہرہ حُسین کا تعلق لاہور سے ہے اور انھیں پاکستان کی پہلی سٹرِنگ تھورِسٹ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ اس کے علاوہ ان کا شمار پاکستان کی چند عورتوں میں ہوتا ہے جنھوں فزکس میں پوسٹ ڈاکٹرل ریسرچ کر رکھی ہے۔ زہرہ نے ساتویں جماعت سے ہی اسکول کو خیرباد کہہ دیا تھا اور گھر پر ہی اپنے والدین کی زیرِ نگرانی تعلیم جاری رکھی اور تیرہ سال کی عمر میں او لیول کا امتحان پاس کیا۔ پھر پندرہ سال کی عمر میں اے لیول کا امتحان پاس کرنے کے بعد کینیارڈ کالج لاہور میں تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا۔ پھر قائداعظم یونیورسٹی سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد ایک سال کی سکالرشپ پہ عبدالسلام انٹرنیشنل سنٹر فار تھیوریٹیکل فزکس چلی گئیں اور پھر 2003 میں سٹاک ہوم یونیورسٹی سویڈن سے 26 سال کی عمر میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ زہرہ کی تحقیق کا زیادہ تر تعلق سوپر گریویٹی سے ہے۔ زہرہ کی کاوشوں سے لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز میں سکول آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی قائم کیا گیا۔ زہرہ پاکستان میں سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترویج اور فروغ کے لیے کوشاں ہیں۔ زہرہ نے ایک سائنسی ناول بھی لکھا ہے جس میں فزکس کی تاریخ اور اس میں ہونے والی ایجادات کو افسانوی انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ ان کی تحقیقات کا مرکز 11 سمتوں والی تھیوری اور سپرگریویٹی تھا۔ جس پر ان کے ریسرچ پیپرز معروف سائنسی جرائد میں شائع ہو چکے ہیں، وہ ’ورلڈ ایئر آف فزکس‘ کانفرنس جرمنی میں پاکستان کی نمائندگی بھی کر چکی ہیں، جس کا لوگو بنانے کا اعزاز بھی انھیں حاصل ہوا۔ 2013 میں کیمبرج سائنس فیسٹیول میں انھیں دنیا کے نامور سائنسدانوں کی جانب سے مدعو کیا گیا، اس فیسٹیول کا مقصد دنیا بھر سے ابھرتے ہوئے سائنسدانوں کو متعارف کروانا اور ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنا تھا، ڈاکٹر تسنیم زہرہ لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز میں درس و تدریس سے وابستہ ہیں اور پاکستان میں تھیوریٹیکل فزکس کی تعلیم کو عام کرنے کے لیے مسلسل کوشاں ہیں، اس مقصد کے لیے انھوں نے نظریاتی طبیعیات پرایک اینی میٹڈ سیریز بنا کر ہائی اسکول اور کالج اسٹوڈنٹس کو فراہم کی تاکہ وہ اس مشکل مضمون کو با آسانی سمجھ سکیں۔ ڈاکٹر تسنیم زہرہ بچپن سے ہی ایک بہترین رائٹر بھی ہیں، 2014 میں ان کا پہلا ناول ’اونلی دی لانگ تھریڈز ‘ منظرعام پر آیا، جسے سائنسی حلقوں میں زبردست پزیرائی حاصل ہوئی، ڈاکٹر تسنیم کو انٹرنیشنل فزکس اولمپیڈ میں شرکت کے لیے پاکستانی ٹیم کی تربیت کرنے کا بھی موقع ملا۔ ملکی سطح پر مسلسل سر گرم رہنے کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر تسنیم ہارورڈ میڈیکل اسکول اور نیشنل اکیڈیمی آف سائنسز کی رکن بھی ہیں، فزکس میں ان کی نمایاں خدمات کو سراہتے ہوئے انھیں پولٹزر ایوارڈ اور وائس چانسلر گولڈ میڈل سے نوازا جا چکا ہے۔

حوالہ جات

ترمیم