تعاون ایسے تفاعل کا نام ہے جس کے ذریعے انسانوں کا ایک گروہ باہمی منفعت ومفاد کی خاطر متحرک ہوتا ہے۔ یا یوں کہا جا سکتا ہے کہ مشترکہ ہدف کی خاطر ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنا تعاون کہلاتاہے۔ تعاون کا متضاد رقابت اور مقابلہ بازی ہے۔
تعاون صرف انسانی زندگی تک محدود نہیں بلکہ تعاون کی مختلف اشکال جانوروں اور پودوں میں بھی دیکھنے میں آئی ہیں۔

علم عمرانیات میں تعاون

ترمیم

علم عمرانیات کے مطابق تعاون انسانوں کا آپس میں سب سے بنیادی ارتباط اور تعلق ہے۔علم عمرانیات نے اسے ایک بنیادی مفہوم قرار دیا ہے جو ہر انسان کی ضرورت ہے۔ مریض اور ڈاکٹر، شاگرد اوراستاد، بچہ اور ماں ،میاں بیوی اورامام ومقتدی سبھی ایک دوسرے سے تعاون سے زندگی گزارتے ہیں۔ ایک گاہک دکان دار سے تعاون کرتا ہے تو ان کے مابین تجارتی عمل کی تکمیل ممکن ہوتی ہے۔ سماجی تعلقات کا وسیع جال اسی مفہوم پر موقوف ہے پس عمرانیات کے مطابق تعاون انسانی زندگی کی بنیادی ضرورت ہے۔ کوئی سماج تنظیم اور سماجی نظام بغیر تعاون کے نہیں چل سکتا ۔ پورے سماج کی گاڑی اسی پہیے پر گھوم رہی ہے۔ ۔خاندان، تعلیم، زراعت، صنعت وحرفت، تجارت واقتصاد، سیاست و مذہب الغرض کسی قسم کی معاشرتی سرگرمی تعاون کے بغیر ممکن نہیں۔[1] علم عمرانیات کے ماہرین کے مطابق تعاون کی تب ضرورت پڑتی ہے جب انسان یہ محسوس کرتے ہیں کہ کوئی مشترک مفاد ومصلحت موجود ہو اور اس مفاد کا حصول ان کے لیے ضروری ہے تو وہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرکے ان اہداف ومقاصد کو حاصل کرتے ہیں۔ پس تعاون کا عمل مشترک مفادات کے حصول کے لیے معرض وجود میں آتاہے۔ پس یہاں سے تعاون کی اہمیت معلوم ہوجاتی ہے کہ انسانی ضروریات کے حصول کے لیے تعاون کی کتنی ضرورت ہے۔

دو قیدیوں کی دہری مشکل اور تعاون

ترمیم

دو قیدیوں کی دہری مشکل ایک کھیل ہے جس سے تعاون کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ کس طرح دو قیدی تعاون کی صورت میں اپنی قید کی مدت کو کم کر سکتے ہیں۔

اسلامی تعلیمات اور تعاون

ترمیم

اسلامی اصطلاح میں تعاون کا مفہوم

ترمیم

اسلامی اصطلاح میں تعاون اپنے لغوی معنی یعنی عون ومدد کے معنی میں ہے۔ اگر تعاون کی اضافت نیکی، بھلائی اور اچھائی کی طرف ہو تو یہ قابل قبول ہے ورنہ نہیں۔ اس لیے قرآن فرماتاہے: (وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ)[2]نیکی اور تقوی کے کاموں میں ایک دوسرے سے تعاون کروں اور گناہ اور ظلم میں ایک دوسرے سے تعاون مت کرو۔

اسلام میں تعاون کی اہمیت

ترمیم

حدیث میں آیا ہے: (يَحِقُّ عَلَىْ المُسْلِمِينَ الْأِجتِهادُ فِىْ التَّواصُلِ وَ التَّعاوُنِ عَلَى التَّعاطُفِ وَ الْمُواساتِ لِأَهْلِ الْحاجَةِ و تَعاطُفِ بَعْضِهِم على بَعْضٍ حَتَّى يَكُونُوا كَما اَمَرَهُمُ اللَّهُ عَزَّوَجَلَّ: رُحَماءُ بَيْنَهُم)[3] مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ ایک دوسرے سے ارتباط رکھنے میں کوشش، عطف ومحبت میں ایک دوسرے سے تعاون، ضرورتمندوں کی غمخواری و دل دہی اور ایک دوسرے کے ساتھ لطف ومحبت سے پیش آئیں تاکہ ایسے بن سکیں جیسے کہ خداوند متعال نے حکم دیا ہے کہ مومن ایک دوسرے کے لیے رحم دل ہوتے ہیں۔
اسلام نے ہمیشہ مسلمانوں کو ایک دوسرے سے تعاون ومدد کی ترغیب دی ہے۔تعاون افراد کو ایک دوسرے کے قریب لاتا ہے اور ان میں محبت واعتماد پیدا کرتا ہے جس سے اسلامی معاشرہ مضبوط اور مستحکم ہوتا ہے۔ اور اسلام اسلامی معاشرہ کومضبوط دیکھنا چاہتاہے۔قرآن فرماتا ہے : (وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا)،[4] اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو اور تفرقے کا شکار مت ہو۔
اسلام نے انسانی ضرورت ہونے کے ناطے اسلامی معاشرے میں تعاون پر زور دیا ہے۔اس لیے انسانی ضرورت ہونے کے ساتھ ساتھ تعاون ایک دینی واجب بھی ہے جو ہر مسلمان کے لیے لازم قرار دیتا ہے کہ وہ دوسرے افراد کے ساتھ نیکی اور بھلائی کے کاموں میں تعاون کرے۔ اور اس کے لیے شرعی طور پر حرام ہے کہ وہ منکر اور برائی کے کاموں میں دوسروں کی مدد کرے اس لیے اسلام نے اس قانون کو شریعت میں بھی شامل کیا ہے اور برائی کے کاموں میں تعاون کو حرام قرار دیا جیسا کہ فقہ اسلامی ہے کہ شراب سازی میں مدد کرنا ، اسلام کے دشمنوں کو اسلحہ بیچنا،[5] حرام کام لیے کسی جگہ کو کرائے پر دینا سب برائی کاموں میں مدد وتعاون ہونے کی وجہ سے حرام ہیں۔

تعاون کے فوائد و اثرات

ترمیم

تعاون انسانی زندگی کی بنیادی ضرورت ہے جس کی اہمیت سے انکار نا ممکن ہے۔ اس کے فوائد و اثرات مندرجہ ذیل ہیں:

  • سماج میں محبت والفت کے جذبات کا فروغ،
  • باہمی احترام کا فروغ،
  • حاجت مندوں کی حاجت روائی،
  • کم وقت میں بڑے بڑے منصوبوں کی تکمیل،
  • معاشرے کی مضبوطی اور استحکام،
  • خوشنودی و رضائے الہی اور اجر وثواب۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. http://www.studylecturenotes.com/basics-of-sociology/cooperation-in-sociology-definition-meaning-types-with-examples
  2. المائدہ: 2
  3. كتاب: الكافى،مولف: محمد بن يعقوب الكليني، ج 2، ص 175، باب التراحم والتعاطف، ح 4
  4. آل عمران :103
  5. http://almoslim.net/node/185895