تعبیروراثہ
تعبیر وراثہ یا gene expression سے مراد خلیات میں جاری ہونے والا ایک ایسا عمل ہے جس کے ذریعہ خلیے میں موجود وراثے یا جینز اپنی تعبیر دکھاتے ہیں یا دوسرے الفاظ میں یوں کہ لیں کے اپنے فعل یا کام کا اظہار کرتے ہیں۔ ایک خلیے میں موجود کل وراثوں یا جینز (جو ڈی این اے پر مشتمل ہوتے ہیں) کو اس جاندار کا موراثہ (genome) کہا جاتا ہے۔ اور اس طرح ایک موراثے میں ہزاروں تک جینز ہو سکتی ہیں، مثلا انسانی موراثہ میں 30 ہزار سے زائد وارثے پائے جاتے ہیں۔ ان 30 ہزار سے زائد genes یا وراثوں میں سے صرف وہ جینز متحرک ہوکر کام کر رہی ہوتی ہیں جن کی اس وقت اس خلیے کو ضرورت ہوتی ہے اور باقی ماندہ تمام وراثے یا جینز حالت سکون میں ہوتے ہیں یا یوں کہ لیں کہ خاموش ہوتے ہیں۔ اس وضاحت کے بعد اب تعبیر کی ایک اور انداز میں تعریف ایسے بھی کی جا سکتی ہے کہ موراثہ (genome) یا سادہ الفاظ میں کل ڈی این اے میں موجود حیاتیاتی معلومات کو حیات کے لیے لازمی افعال کی انجام دہی کی خاطر خلیات ان کو ایک منظم طریقے سے حاصل کرکے ان پر عمل درآمد کرتے ہیں اور ڈی این اے سے معلومات نکالنے کا یہ منظم طریقہ تعبیر وراثہ پر انحصار کرتا ہے، یعنی جس کی ضرورت ہو صرف اسی سے کام لیا جاتا ہے۔
گویا تعبیر وراثہ کسی مخصوص جین کا اظہار اور اس کا زندگی پر اثرانداز ہونے کا عمل ہوتا ہے۔ ڈی این اے میں موجود وراثے یا genes دراصل اپنے اندر رموز (Codes) رکھتے ہیں۔ ایک رمز چار قاعدوں (A G C U) میں سے کسی تین قاعدوں پر مشتمل ہوتا ہے اور یہ کسی مخصوص امینو ایسڈ کی شناخت کرتا ہے اور ان امینو ایسڈ کے ذریعہ لحمیات کی تالیف (synthesis) کرتا ہے مثال کے طور پر CAG گلوٹامین اور ACA تھریونین کی شناخت کرتا ہے اس طرح کل 64 اقسام کے رموز (کوڈز) ڈی این اے میں پائے جاتے ہیں (لحمیات یعنی پروٹین دراصل امینو ایسڈ سے بننے والے مکثورہ سالمات یا polymer molecules ہوتے ہیں)
آسان طور پر اس بات کو یوں سمجھا جا سکتا ہے کہ جین میں پائے جانے والے رموز یا کوڈز دراصل HTML کے کوڈ کی مانند ہیں جو جب کمپیوٹر یا کمپیوٹر کی اسکرین پر ظاہر ہوتے ہیں تو ایک تحریر بنادیتے ہیں یعنی HTML کوڈز جب عمل پیرا ہوتے ہیں تو ان کی کی تعبیر یا اظہار (expression)، کمپیوٹر کے اسکرین پر تحریر کی شکل میں ہوتا ہے۔ بالکل اسی طرح کسی وراثہ یا جین میں موجود A G C U کے کوڈز جب عمل پیرا ہوتے ہیں تو ان کی تعبیر یا اظہار (expression)، لحمیات کی شکل میں ہوتا ہے۔
کسی وراثہ یا جین کی وہ حالت کہ جب وہ پوشیدہ رموز کی صورت میں ہوتی ہے طرز وراثی (genotype) کہلاتی ہے اور جب اس کی تعبیر یا اظہار لحمیات کی صورت میں ہوتا ہے اور اس کے ذریعہ جاندار کی زندگی کی شکل صورت بنتی ہے تو اس کو طرز ظاہری (phenotype) کہا جاتا ہے۔
- تفسير الاحلام محمد بن سيرينآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ amatbakh.com (Error: unknown archive URL)