تغلق آباد کی جنگ
تغلق آباد کی جنگ یا دہلی کی جنگ 7 اکتوبر 1556ء کو ہیم چندر وکرم آدتیہ عرف ہیمو اور سلطنت مغلیہ کے درمیان میں لڑی گئی تھی۔ مغلیہ فوج کی قیادت تردی بیگ کر رہے تھے اور یہ جنگ دہلی کے قریب تغلق آباد قلعہ میں لڑی گئی تھی۔ اس جنگ میں ہیمو کی جیت ہوئی اور اس نے دہلی پرقبضہ کر لیا۔ اس نے خود کو بادشاہ مان لیا اور وکرم آدتیہ کا خطاب اپنے لیے منتخب کیا۔ اکبر کو ہزیمت پر بہت غصہ آیا اور بیرم خان نے تردی بیگ کو قتل کر دیا۔ دونوں فوجیں ایک ماہ بعد پانی پت کے میدان میں پھر آمنے سامنے ہوئیں اور اس بار نتیجہ برعکس تھا۔
تغلق آباد کی جنگ | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
| |||||||
مُحارِب | |||||||
مغلیہ سلطنت | سلطنت سور | ||||||
کمان دار اور رہنما | |||||||
| Hemu | ||||||
طاقت | |||||||
|
پس منظر
ترمیمسلطنت دہلی کے زمانے سے ہی دہلی ہندوستان کی سیاسی راجدھانی رہی ہے۔ دہلی پر حکومت کیے بنا ہندوستان کے کسی علاقہ پر حکومت کرنا پھیکا سا معلوم ہوتا تھا۔ دہلی سب کی آنکھوں میں کھٹکتی تھی اور ہر ایک کا منزل مقصود تھی۔ دہلی پر قبضہ کرنے کا مطلب پورے ہندوستان پر قبضہ کرنا ہوتا تھا۔[1] مغلیہ سلطنت کے بانی ظہیر الدین محمد بابر نے دہلی کو ہندوستان کا دار الحکومت کہا تھا۔ بابے کے بیٹے نصیر الدین محمد ہمایوں نے دہلی کے مضافات میں پرانہ قلعہ تعمیر کیا۔ ہمایوں کو شیر شاہ سوری نے شکست دی اور 1540ء میں سلطنت سور کی بنیاد رکھی۔ شیر شاہ نے ہمایوں کے بنائے پرانا قلعہ کو مسمار کر دیا اور اسی جگہ ایک نیا قلعہ شیر شاہ آباد تعمیر کیا۔ ہمایوں کے قلعہ کا نام دین پناہ تھا۔[2] شیر 1545ء میں کالنجر قلعہ میں وفات پا گیا اور اس کی جگہ اس کے چھوٹے بیٹے اسلام شاہ سوری نے لی۔ 1553ء میں اسلام شاہ کی وفات کے بعد سلطنت سور کا شیرازہ بکھر گیا۔ جگہ جگہ بغاوتیں ہوئیں۔ کئی جنگوں میں شکست ہوئی اور ہمایوں نے موقع کر غنیمت جان کر 23 جولائی 1555ء کو دوبارہ اپنی کھوئی ہوئی حکومت حاصل کر لی۔ مغل افواج نے سکندر شاہ سوری کو شکست دی اور دہلی اور آگرہ پر اپنا تلسط قائم کر لیا۔[3]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Frykenberg 1993, p. xxvi.
- ↑ Frykenberg 1993, p. xxviii.
- ↑ Sarkar 1960, p. 66.