تفسیر ابن بادیس قرآن مجید کی تفسیر کی جدید کتب میں سے ایک ہے ۔ جسے عبد الحمید ابن بادیس نے لکھا ہے ۔

تفسیر ابن بادیس

تدوین کتاب

ترمیم

عبد الحمید بن بادیس نے اپنے شاگردوں اور مریدوں کو تفسیر القرآن 1914ء میں شروع کی اور 1938ء میں مکمل کی، لیکن اس تفسیر کو تحریری شکل میں بہت کم محفوظ کیا۔ وہ اپنے دروس کو براہِ راست بیان کرتے تھے، نہ لکھتے اور نہ ہی ریکارڈنگ کا کوئی انتظام تھا۔ چند منتخب دروس کو انہوں نے مجالس التذکیر کے عنوان سے مجلة الشهاب میں شائع کیا۔ ان شائع شدہ دروس کو ان کی وفات کے بعد مجالس التذکیر من كلام الحكيم الخبير کے نام سے جمع کیا گیا۔[1][2]

ابن بادیس کا اسلوبِ تفسیر

ترمیم

ابن بادیس کا اسلوبِ تفسیر اہل سنت والجماعت کے طریقہ کار پر مبنی تھا، جس میں وہ درج ذیل اصولوں پر عمل کرتے تھے:

  1. . قرآن کی تفسیر قرآن سے: آیات کو ایک دوسرے کی روشنی میں سمجھانا۔
  2. . قرآن کی تفسیر حدیث سے: آیات کی وضاحت رسول اللہ ﷺ کے اقوال سے کرنا۔
  3. . صحابہ کے اقوال: خاص طور پر علم و تفسیر میں ممتاز صحابہ کے اقوال کا حوالہ دینا۔
  4. . تابعین کی آراء: ان کی رائے جو صحابہ سے تفسیر حاصل کرتے تھے۔
  5. . معانی کا سیاق کے مطابق تعین: الفاظ کے شرعی یا لغوی معانی کو سیاق کے مطابق اپنانا، لیکن اگر شرعی اور لغوی معانی میں اختلاف ہو تو شرعی معنی کو ترجیح دی جاتی، سوائے اس کے کہ کوئی واضح دلیل لغوی معنی کو مضبوط کرے۔

ابن بادیس نے اپنی تفسیر میں چار کتب کو بنیادی مآخذ کے طور پر استعمال کیا: تفسیر ابن جریر الطبری، تفسیر الکشاف، تفسیر ابو حیان الاندلسی، اور تفسیر الرازی۔[3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. الجهود العملية التي قام بها ابن باديس المكتبة الإسلامية اطلع عليه في 16 أغسطس 2015 آرکائیو شدہ 2017-04-18 بذریعہ وے بیک مشین
  2. الإمام الشيخ عبدالحميد بن باديس موقع المكتبة الجزائرية اطلع عليه في 16 أغسطس 2015 آرکائیو شدہ 2018-03-25 بذریعہ وے بیک مشین
  3. تفسير ابن باديس، دار الكنب العلمية (1424 هـ - 2003) صفحة 41

بیرونی روابط

ترمیم