حضرت تمیمہ ؓ اہل کتاب صحابیہ رسول تھی۔

حضرت تمیمہ ؓ
معلومات شخصیت

نام ونسب

ترمیم

تمیمہ نام، باپ کا نام وہب، بنوقریظہ سے نسبی تعلق تھا (آپ کے نام میں بڑا اختلاف ہے، اس کے علاوہ آپ کے حسب ذیل نام ہیں، سہمیہ، رمیصا، امیمہ، عمیضا؛ مگرزیادہ ترروایتوں میں عائشہ یاتمیمہ آیا ہے)۔ [1]

اسلام

ترمیم

اسلام لانے کے متعلق کوئی تصریح نہیں مل سکی۔

شادی اور طلاق کا قصہ

ترمیم

شادی حضرت رفاعہ رضی اللہ عنہ (جن کا تذکرہ اُوپرآچکا ہے) سے ہو گئی تھی؛ مگرنباہ نہ ہو سکا، اسی لیے حضرت رفاعہ رضی اللہ عنہ نے طلاق دے دیا، اس کے بعد حضرت عبد الرحمن بن زبیر رضی اللہ عنہ سے شادی ہوئی؛ لیکن بعض وجوہ کی بنا پرعبدالرحمن بن زیر رضی اللہ عنہ سے بھی علیحدگی اختیار کرنا چاہی؛ مگرحلالہ کے لیے مباشرت ضروری تھی اور وہ غالباً ممکن نہ تھی، اس لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئیں اور عرض کی کہ علیحدگی کی اجازت مرحمت فرمائی جائے؛ مگراجازت نہیں ملی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عہدِ سعادت تک عبد الرحمن بن زبیر رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہیں، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے عہدِ خلافت ہی میں انھوں نے پھرحضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے علحٰدگی کی اجازت چاہی؛ لیکن آپ نے بھی اجازت نہیں دی، حضرت عمررضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے توان سے بھی اجازت چاہی، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بڑی سختی سے فرمایا کہ اگراب آؤ گی تورجم کردوں گا۔ [2] آپ کی زندگی کا یہی واقعہ تمام ارباب رجال لکھتے ہیں، اس کے علاوہ اور حالات نہیں مل سکے۔

وفات

ترمیم

وفات کی تصریح نہیں ملی؛ لیکن اُوپر کے واقعہ سے پتہ چلتاہے کہ عہدِ فاروقی تک زندہ رہیں: فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا۔ [3] ترجمہ:پھراگر مرد طلاق دے دے عورت کوتوپھر اس کے لیے حلال نہ رہے گی اس کے بعد یہاں تک کہ وہ اس کے سوا ایک اور خاوند کے ساتھ نکاح کرے۔ اس آیت کے اسباب نزول میں ایک سبب حضرت تمیمہ رضی اللہ عنہا کا یہ واقعہ نکاح بھی تھا۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. (اُسدالغابہ:2/181)
  2. (اُسدالغابہ:2/181)
  3. (البقرۃ:230)