رفاعہ بن رافع
رفاعہ بن رافع زرقی غزوہ بدر میں شامل انصار صحابی ہیں۔
رفاعہ بن رافع | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
والد | رافع بن مالک |
بہن/بھائی | |
عملی زندگی | |
پیشہ | محدث |
عسکری خدمات | |
لڑائیاں اور جنگیں | مہمات نبوی کی فہرست ، غزوۂ بدر ، غزوہ احد ، غزوہ خندق |
درستی - ترمیم |
نام ونسب
ترمیمرفاعہ نام، ابو معاذ کنیت، سلسلۂ نسب یہ ہے رفاعہ بن رافع بن مالک بن العجلان بن عمرو بن عامر بن زریق بن عبد حارثہ بن غضب بن حشم بن خزرج ،والدہ کا نام ام مالک بنت ابی بن سلول تھا، بنو حبلی سے تھیں اورعبداللہ بن ابی راس المنافقین کے یہ نواسے تھے۔
اسلام
ترمیمرفاعہ کے والد رافع بن مالک،قبیلہ خزرج کے سب سے پہلے مسلمان تھے بیعتِ عقبہ سے دو سال پہلے،5،6 آدمیوں کے ہمراہ مکہ جاکر آنحضرتﷺ سے بیعت کی تھی، ماں بھی مسلمان ہو چکی تھیں، ان کا اخیافی بھائی عبداللہ بن ابی کفر و نفاق کامرجع تھا، لیکن بہن صداقت وراستی کا سراج منیر بنی ہوئی تھیں، رفاعہ اسی مبارک خاندان میں پلے تھے، عقبہ ثانیہ میں اپنے باپ کے ساتھ مکہ جاکر آنحضرتﷺ کے دست مبارک پر بیعت کی اور دولت ایمان سے بہرہ یاب ہوکر مدینہ واپس ہوئے۔
غزوات
ترمیمتمام غزوات میں شرکت کی،بدر میں اپنے والد رافع بن مالک اوردو بھائیوں خلاد بن رافع اور مالک بن رافع کے ساتھ شریک تھے۔ واقع جمل اور صفین میں علی المرتضیٰ کی ساتھ تھے۔ رفاعہ بن رافع کی آنکھ میں جنگ بدر کے دن تیر لگا اور پھوٹ گئی مگر آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے لعاب دہن سے ایسی شفا حاصل ہوئی کہ درد بھی جاتا رہا اور آنکھ کی روشنی بھی برقرار رہی۔[1]
وفات
ترمیم41ھ یا 42ھ میں وفات پائی،یہ امیر معاویہ کی حکومت کا ابتدائی زمانہ تھا۔[2][3]
اولاد
ترمیمدولڑکے چھوڑے معاذ اورعبید
فضل وکمال
ترمیمحضرت رفاعہؓ سے بہت سی حدیثیں مروی ہیں، صحیحین میں چند احادیث ہیں جن میں سے 3 میں امام بخاری منفرد ہیں۔ حضرت رفاعہؓ نے آنحضرتﷺ کے ماسوا حضرت ابوبکرؓ اور عبادہ بن صامتؓ سے بھی حدیث سنی تھی، راویوں میں یحییٰ بن خالد (برادر زادہ علی بن یحیییٰ معاذ اور عبید (بیٹے) ہیں۔