توحید باری تعالٰی
توحید کے معنی ہیں کہ خالق ومالک کائنات کو ایک جاننا۔ اللہ تعالٰی کی وحدانیت کو عموماً سمجھانے کی خاطر تین اجزاء میں تقسیم کیا جاتا ہے؛
توحید
ترمیمیعنی خدا ایک اور اکیلا ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں۔ دلیل: انتھائی سادہ دلیل (Argument) جو پیش کی جا سکتی ہے وہ قرآن میں بیان ہوئی ہے۔ اگر سادہ الفاظ میں سمجھنا ہو تو ہم کہ سکتے ہیں: اگر دو یا زیادہ خدا ہوتے تو ان کی رائے میں کبھی نہ کبھی ضرور اختلاف ہوتا اور دنیا کے نظام میں خلل واقع ہوجاتا لیکن دنیا کے نظام میں خلل نہ ہونا اور ایک ہی قسم کے نظم کا نظر آنا اس بات کی دلیل ہے کہ اس کائنات کا مالک ایک ہی اور وہ خداوند متعال کی ذات اقدس ہے۔
اللہ تعالٰی کو ذات میں واحد جاننا
ترمیمقال تعالى: لقد كفر الذين قالوا إن الله ثالث ثلاثة بے شک انھوں نے کفر کر دیا جنھوں نے کہا کہ اللہ تین کا تیسرا ہے (القرآن)
اللہ تعالٰی کو صفات میں یکتا جاننا
ترمیمقل لا يعلم من في السماوات والأرض الغيب إلا الله وما يشعرون ايّان يبعثون (سورة النمل)
آپ کہہ دیجیئے کہ آسمان وزمین والوں میں سے کوئی غیب جاننے والا نہیں سوائے الله کے اور ان کو تو یہ بھی معلوم نہیں کہ دوبارہ کب زندہ کیے جائیں گے۔
اللہ تعالٰی کو صفات کے تقاضوں میں یکتا جاننا
ترمیموأن المساجد لله فلا تدعوا مع الله أحدا (سورة جن آية ١٨)