تولی پیر
تولی پیر پاکستان کا ایک پہاڑی پر فضا سیاحتی مقام ہے جو آزاد کشمیر کے ضلع پونچھ کی تحصیل راولاکوٹ میں 8,800 فٹ (2,700 میٹر) فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔[1] گرمیوں کے مہینوں میں ہزاروں لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔[2] یہ راولاکوٹ سے 30 کلومیٹر (19 میل) دور ہے۔[3] تولی پیر ایک ہل اسٹیشن ہے جس کا نام ایک بزرگ کے نام پر ہے، جن کے مزار کے آثار اب بھی موجود ہیں۔[4] تولی پیر تحصیل راولاکوٹ کا بلند ترین مقام ہے اور تین پہاڑی سلسلوں کا سنگم ہے۔ یہاں سے باغ، عباس پور اور دریائے پونچھ کا نظارہ کیا جا سکتا ہے۔
تولی پیر | |
---|---|
سرکاری نام | |
تولی پیر ٹاپ کا منظر | |
متناسقات: 33°52′59″N 73°49′28″E / 33.882997434659735°N 73.82446113027662°E | |
ملک | پاکستان |
خود مختار انتظامی علاقہ | آزاد کشمیر |
ضلع | ضلع پونچھ |
تحصیل | راولا کوٹ |
بلندی | 2,743 میل (9,000 فٹ) |
منطقۂ وقت | پاکستان کا معیاری وقت (UTC+5) |
تولی پیر راولاکوٹ کے شمال مشرقی علاقے میں بلند ترین پہاڑی مقام ہے۔ یہ تین مختلف پہاڑی چوٹیوں کا نقطہ آغاز ہے۔ ٹولی پیر کے راستے پر سیاحوں کا ریسٹ ہاؤس بھی ایک خوبصورت مقام پر واقع ہے۔ تولی پیر گرمیوں کے مہینوں میں سب سے زیادہ قابل رسائی ہے۔ اکتوبر سے مارچ تک موسم عام طور پر سرد ہو جاتا ہے اور عام طور پر برف باری کی توقع ہوتی ہے۔[5]
ترقیاتی منصوبے
ترمیمتولی پیر لس ڈنہ روڑ کی تعمیر کے بعد جس کی چوڑائی 24 فٹ ہے تولی پیر سیاحوں کے لیے جنت بن جائے گا۔ سڑک کی تعمیر پر کام تیزی سے جاری ہے چند سال بعد جب گھائیگہ سے براستہ تولی پیر حویلی تک آنے جانے کے لیے بلند بالا پہاڑوں کی چوٹیوں اور گہرے و گنجان جنگلات سے سانپ کی مانند بل کھاتی اس شاہراہ پر رنگ برنگی تتلیوں کی مانند اڑتی گاڑیاں کس قدر رنگ و بو کا مسحور کن منظر پیش کریں گی۔ یہ منظر کسی ترقی یافتہ ملک یا یورپ سے کم خوبصورت نہیں ہو گا۔ بے شک یہ سڑک تولی پیر سمیت ان پہاڑوں کی آن، بان اور شان ہی نہیں بلکہ روز گار کا بہت بڑا ذریعہ بنے گی۔ کھائیگلہ سے لس ڈنہ تک، چھوٹے چھوٹے کمرشل مرکز بن رہے ہیں، جہاں سیاحوں کو کھانے پینے اور رہایش کی سہولیات مہیا کی جائیں گی۔ مستقبل میں حویلی کے عوام کے لیے آسانیاں ہی آسانیاں ہیں۔ سفری آسانیاں، مریضوں کو بروقت طبی امداد پہنچانے کی آسانیاں اور سب سے زیادہ معاشی صورت حال بہتر بنانے کی آسانیاں۔ یہ شاہراہ راولاکوٹ شہر کی معاشی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کے مائند تو ہے ہی، بن بیک سے محمود گلی اور درہ حاجی پیر تک کاروبار ہی کاروبا ہے۔ لس ڈنہ ایسا مقام ہے جہاں چند سال ہی میں خوبصوت شہر آباد ہوگا۔ پورے آزاد کشمیر سے آنے جانے والا سیاح اس مقام پر ٹھہریں گے۔ راولاکوٹ کے راستے اسلام آباد، باغ، سدھن گلی سے مظفر آباد، ہجیرہ، میر پور سے جہلم، پنجاب تک پہنچنے میں آسان رسائی ہو گی۔ آزاد کشمیر میں کوئی دوسرا مقام ایسا نہیں جہاں آزاد کشمیر کے تینوں ڈویژن کی آسان رسائی ہو اور اتنا خوبصوت اور بلندی پر بھی ہو۔ تولی پیر آنے والے سیاح، اسلام آباد براستہ راولاکوٹ، گجرات، گجرخان، جہلم براستہ میر پور اور ایبٹ آباد، مری براستہ مظفر آباد باآسانی تولی پیر پہنچ سکیں گے۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ Tolipeer – Department of Tourism". Retrieved 2023-04-09.
- ↑ Majeed, Serdar Barkaat (2023-02-25). "AJK eyes more tourists this year: Rabbani". Daily Times. Retrieved 2023-04-09.
- ↑ "Grass skiing competition concludes". Dawn. 2022-10-02. Retrieved 2023-04-09.
- ↑ TOLI PIR AJK
- ↑ Snowfall leaves roads blocked, tourists stranded in AJK, KP". Islamabad Post. 2023-01-09. Retrieved 2023-04-09.