تھیبی اسپارتی جنگ 378-362 قبل مسیح میں سپارٹا اور تھیبیس کے درمیان یونان پر تلسط حاصل کرنے کے لیے فوجی جھڑپوں ایک سلسلہ تھا۔

378 قبل مسیح – تھیبی بغاوت ترمیم

اسپارتیہ کے تسلط کے بعد والے سالوں میں تھیبیس کے اثرورسوخ والے لوگوں نے اتھینیہ میں اکٹھا ہوکر ’’پیلوپونی لوگوں‘‘ کو آزادی کے لیے اُکسانا شروع کر دیا۔ اُدھر ’’ایفامینوندس‘‘ نے تھیبیس کے نوجوانوں کو اسپارتیہ سے لڑنے کے لیے تیار کرنا شروع کر دیا۔ [1] 379 قبل مسیح کے موسم سرما میں، پیلوپونی لوگوں کی قیادت میں جلاوطنوں کا ایک چھوٹا سا گروہ شہر میں داخل ہو گیا۔ [2] انھوں نے اسپارتیہ نواز حکومتی سربراہان کا کیا اورایفامینوندس،گورجیداس کی مدد سے ’’کادمیہ‘‘ کے مقام پر اسپارتیوں کی حویلی کا محاصرہ کر لیا۔[3]۔ پیلوپونی فوجیوں کو احساس ہوا کہ اسپارتیوں کو فوجی کمک کے آنے سے پہلے نکال باہر کرنا ہوگا۔ بالآخر اسپارتیوں نے اس شرط پر ہتھیار ڈال دیے کہ اُن کو با حفاظت ’’کادمیہ‘‘ سے چلے جانے کی اجازت دی جائے گی۔ شازشیوں کی معجزاتی کامیابی کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ جب اسپارتیوں کا قافلہ جب ’’کادمیہ‘‘ چھوڑ کر کچھ فاصلے تک جا پہنچا تو راستے میں اُس کو اپنی فوج کا امدادی دستہ مل گیا جو ان کو کمک پہنچانے آ رہا تھا۔[4]  ’’پلوطارک ‘‘ تھیبیس کے بغاوت جیسے اہم واقعہ کی ایسے منظر کشی کرتا ہے:

۔.۔ اس کے نتیجے میں ہونے والی سیاسی تبدیلی نے اس بغاوت کو زیادہ شاندار بنا دیا۔ اُس رات لوگوں نے، گیارہ اور کے ساتھ ایک نجی مکان پر آکے ایک ایسی جنگ کی شروعات کردی تھی جس نے اسپارتیہ کی زمین اور سمندر پراُس دعویداری کو خاک میں ملادیا، جس کے بارے میں کوئی خیال بھی نہیں کر سکتا تھا۔ [2]

نوٹ ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. Plutarch, Pelopidas، 7
  2. ^ ا ب Plutarch, Pelopidas، 8–13
  3. Plutarch, Pelopidas، 8–13; Xenophon, Hellenica، 5.4
  4. Plutarch, Pelopidas، 8–13.