تیماء وادی القریٰ کے قرب میں ایک بستی کا نام ہے۔ فدک کی طرح تیماء بھی یثرب اور شام کی شاہراہ پرواقع تھی اور یہاں یہود آباد تھے۔

ظہور اسلام سے قبل تیماء پر بنوعادیا کی فرمانروائی قائم تھی۔[1] بنو عادیا کا ایک ممتاز فرد سموأل بن عادیا تھا جو اپنی شاعری میں ضرب المثل تھا۔ رفاعہ ؓ، جو ام المؤمنین صفیہ ؓ کے مامو تھے، اسی کی اولاد میں سے تھے۔ علامہ بلاذری ؒ نے لکھا ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب وادی القریٰ سے واپس لوٹے تو اہل تیماء نے صلح کی درخواست کی جو آپ نے قبول فرمالی۔[2]

حوالہ جات ترمیم

  1. کتاب الشعر والشعراء
  2. فتوح البلدان