یثرب
یثرب مدینہ کا پرانا نام تھا۔ جب حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مکہ سے یثرب کو ہجرت کی تو اس کا نام مدینۃ النبی پڑ گیا جو اب اختصاراً مدینہ کہلاتا ہے۔
یثرب وجہ تسمیہ
ترمیممدینہ منورہ کے نام سو سے زیادہ نام ہیں ہجرت سے پہلے لوگ اسے یثرب کہتے تھے یا تو اس لیے کہ یہاں قوم عمالقہ کا جو پہلا آدمی آیا اس کا نام یثرب بن قانیہ تھاجوحضرت نوح علیہ السلام کی اولاد کی ساتویں پشت میں تھا(يثرب ابن قاينة بن مهلائيل بن إرم بن عبيل بن عوض بن إرم بن سام بن نوح.)[1] لہذا کافر کے نام پر اس پاکیزہ شہر کا نام رکھنا عزت و شرف کے منافی ہے
یا یہ لفظ ثرب سے مشتق ہے بمعنی سرزنش،سزا مصیبت وبلا،یا تثریب کے جس کے معنی مواخذۃ اور عذاب کے ہیں رب تعالیٰ فرماتا ہے:"لَا تَثْرِیۡبَ عَلَیۡکُمُ الْیَوْمَ"اب اسے یثرب کہنا سخت منع ہے،
یثرب کہنے کی ممانعت
ترمیمقرآن کریم میں جو اسے یثرب کہا گیا "یٰۤاَہۡلَ یَثْرِبَ لَا مُقَامَ لَکُمْ"وہ قول منافقین ہے۔ امام احمد فرماتے ہیں کہ جو مدینہ منورہ کو یثرب کہے وہ توبہ کرے،بخاری نے اپنی تاریخ میں فرمایا کہ جو ایک بار اسے یثرب کہے وہ بطور کفارہ دس بار اسے مدینہ کہے۔(عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ قَالَ يَثْرِبُ مَرَّةً فَلْيَقُلِ الْمَدِينَةَ عَشْرًا.)[2] امام احمد اور ابو یعلی نے روایت کیا ہے کہ اگر کوئی شخص مدینہ کو یثرب کہے تو اسے چاہیے کہ اللہ تعالی کی بارگاہ میں استغفار کریں اس کا نام طابہ ہے[3]
مدینہ کے معنی
ترمیممدینہ کے معنے ہیں اجتماع کی جگہ،مدن سے مشتق ہے بمعنی اجتماع اسی سے ہے تمدن و مدنیت،شہر کو مدینہ اسی لیے کہتے ہیں کہ و ہاں ہر قسم کے لوگوں کا اجتماع ہوتا ہے،[4]
ابوہریرہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ مجھے ایسے شہر جانے کا حکم دیا گیا جو دوسرے شہروں کو کھاجائے، منافق لوگ اس کو یثرب کہتے ہیں اس کا نام مدینہ ہے اور برے لوگوں کو اس طرح دور کر دے گا جس طرح بھٹی لوہے کا میل دور کرتی ہے۔[5]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ معجم البلدان
- ↑ التاريخ الكبير:المؤلف: محمد بن إسماعيل البخاري، دائرة المعارف العثمانية، حيدر آباد - الدكن
- ↑ جذب القلوب الی دیار المحبوب(تاریخ مدینہ)،صفحہ 6،شیخ عبد الحق محدث دہلوی،شبیر برادرز لاہور
- ↑ مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح جلد چہارم صفحہ346 مفتی احمد یار خان نعیمی
- ↑ صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1797