حالیہ کچھ عرصے کے دوران دنیا کے کئی ترقی یافتہ ممالک میں میں طبی لحاظ سے انتہائی بیمار اور ناقابل علاج افراد کے لیے بنائے گئے خصوصی طبی مراکز میں سہولیات کو زیادہ بہتر بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔ ان مراکز کی خصوصیت یہ ہے کہ ان کو لاعلاج افراد کے لیے ایک 'جنت‘ قرار دیا جانے لگا ہے، جہاں طبی عملہ ایسے مریضوں کی ہر ضرورت پوری کرنے کی خاطر دن رات ایک کیے ہوئے ہوتا ہے۔ ایسے مراکز میں مذہب، رنگ اور نسل سے ماورا ہو کر لوگوں کی مدد کی جا رہی ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں کئی ملین افراد ایسے ہیں، جو تارکین وطن کے پس منظر کے حامل ہیں۔ اسی لیے ان طبی مراکز میں ثقافت اور زبان کے لحاظ سے بھی خصوصی اقدامات کیے گئے ہیں۔[1] لا علاج امراض، دیر پا علاج امراض، سخت دیکھ ریکھ والے امراض، جراحی اور ما بعد جراحی علاج و معالجہ کی سہولتوں کا جائزہ، یہ سب تیمار داری کے جائزے (انگریزی: Nursing assessment) کے زمرے میں آتے ہیں جن پر دنیا بھر میں خاص توجہ دی جا رہی ہے۔ اس جائزے کے رہنمایانہ اصولوں میں مریض کی جسمانی، نفسیاتی، سماجیاتی اور روحانی کیفیت کا لائسنس شدہ نرس کی جانب سے جائزہ لینا ایک اہم عنصر ہے۔

کیپٹن ڈیلا ایچ رانے کی تصویر جو کیمپ بیلے کے اسٹیشن ہسپتال میں تیمار داری کے عملے کی صدارت کرتی ہیں۔ ان کے فرائض میں امراض اور مریضوں کے بیچ تیمار داری کا جائزہ لینا شامل ہے


مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم