گیارہ مئی 1992ء کو بوسنیا میں پیدا ہونے والی ثانیہ امیتی (Sanija Ameti) سویٹزر لینڈ کے شہر زیورخ کی سابقہ شہری کونسلر اور وہاں کی گرین لبرل پارٹی کی صدر بھی رہی تھی۔ سیاسی طور پر فعال رہنے کے ساتھ ساتھ وہ انتہائی مذہبی خیالات کی حامل تھی۔

اس نے 14ویں صدی کی ایک بی بی مریم (میڈونا) اور حضرت عیسٰی کے ایک پوسٹر پر غصے کی حالت میں بندوق سے گولیاں چلاتے ہوئے چھلنی کر دیا۔ اس سے ملک کے مسیحی اصحاب کے جذبات مجروح ہوئے اور اس کے علاوہ تاریخی فنی شہ پارے کو تباہ کرنے کی کوشش بھی جرم کو اور سنگین بنانے کا کام کیا۔ ایک عدالتی مقدمہ دائر ہوا اور ثانیہ امیتی پارٹی کے عہدوں سے دست بردار ہو گئی۔ اور اپنی شرم ناک حرکت کے لیے معذرت خواہ بھی ہوئی۔ [1] [2] [3] [4] [5] [6]

میڈیا میں اس مذموم حرکت کو ایک مسلمان خاتون کی کرتوت قرار دیا گیا۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم