ثمر خان
ثمر خان ایک پاکستانی سائیکلسٹ ہے۔ 11 اگست 1990ء کو لوئر دیر کے پشتون گھرانے میں پیدا ہوئیں، ثمر خان کئی کھیلوں کی تربیت حاصل کرچکی ہیں لیکن ہر کھیل، عام کھیل سے مختلف۔ چاہے مکسڈ مارشل آرٹس ہو، ماؤنٹین بائیکنگ یا پھر اسنو بورڈنگ، ہر خطرناک کھیل میں ثمر کو مہارت حاصل ہے۔ ثمر کہتی ہیں کہ جب انھوں نے بیافو گلیشیرپر سائیکلنگ کا عزم کیا تو لوگوں نے ان کا مذاق اڑایا اور کہا کہ یہ ممکن نہیں لیکن انھوں نے ہمت نہیں ہاری اور تین ہفتے کی مہم جوئی کے بعد جس میں ٹریکنگ اور سائیکلنگ دونوں مراحل شامل تھے، انھوں نے وہ کر دیا جو پہلے کسی پاکستانی خاتون نے نہیں کیا تھا،
ثمر خان | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 11 اگست 1990ء (34 سال) |
عملی زندگی | |
پیشہ | اسپورٹس سائیکلسٹ |
کھیل | سائیکل کے کھیل |
درستی - ترمیم |
2016ء میں بیافو گلیشئر تک سائیکلنگ کرنا اور پھر افریقا کی بلند چوٹی ماؤنٹ کیلی منجرو کو بھی دو پہیوں پر سر کرنا ثمر کے یادگار کارناموں میں سے ایک ہے لیکن یہ سب کچھ حاصل کرنا ان کے لیے آسان نہیں تھا۔
ثمرخان نے سائیکل پر افریقہ کی بلند ترین چوٹی دسمبر 2017ء کو سر کر لی۔ 5ہزار895 میٹر بلند چوٹی سر کرنے والی دنیا کی پہلی خاتون سائیکلسٹ بن گئیں۔ تنزانیہ کی وزارت سیاحت کی جانب سے ثمر خان کو چوٹی سر کرنے کا سرٹیفکیٹ بھی جاری کیا گیا ہے۔ثمر خان نے تنزانیہ میں واقع افریقہ کی چھت کہلانے والی بلند ترین چوٹی کیلمانجارو سر کی۔ ثمر خان یہ کارنامہ سر انجام دے کر بحفاظت واپس آ گئیں۔ قوم کی بیٹی ثمر خان کا تعلق صوبہ خیبرپختونخوا کے ملاکنڈ ڈویژن کے ضلع لوئر دیر سے ہے وہ اس قبل قراقرم گلیشیئر پر بھی سائیکلنگ کر چکی ہیں۔ تنزانیہ کے اس ایونٹ کے لیے ثمر خان کو تمام سہولیات آرمی چیف کی ہدایت پر پاک فوج کی جانب سے فراہم کی گئی تھیں۔