جامع البيان عن تأويل آي القرآن

اس کا پورا نام "جامع البيان عن تأويل آي القرآن" ہے۔غالباً ان کی یہ تفسیر اولین کتاب ہے جو ماثور طریقے پر لکھی گئی۔مفسرین آج بھی ان کی تفسیر کے خوشہ چیں ہیں۔اس تفسیر کے چند محاسن یہ ہیں:


1۔ اپنی تفسیر میں وہ زیادہ تر اعتماد احادیث رسول ، اقوال صحابہ اور تابعین پر کرتے ہیں۔

2۔ جو روایت بیان کرتے ہیں ان کی کوشش ہوتی ہے وہ اسے سنداً بیان کریں۔

3۔ اقوال علما کی طرف راہنمائی کرتے ہیں اور ترجیح بھی دیتے ہیں۔

4۔ وجوہ اعراب یعنی گرامر صرف ونحو کو بھی خوب بیان کرتے ہیں۔

5۔ آیات سے شرعی احکام کا استنباط بھی بہت باریکی سے کرتے ہیں۔


چند ضعیف روایات کے باوجود بھی یہ ایک جامع کتاب ہے ۔ یہ کتاب کچھ عرصہ قبل حائل کے ایک شیخ حمود بن عبید الرشید کے مکتبہ سے دستیاب ہوئی اور شیخ محمود شاکر رحمہ اللہ کی تحقیق اور تعلیق سے سورہ ابراہیم کی آیت 27تک ہوئی جو بعد میں ڈاکٹر عبد اللہ عبد المحسن ترکی کی تحقیق سے 26جلدوں میں طبع ہو سکی۔علما نے اس کتاب کو زبردست خراج تحسین پیش کیا ہے۔خطیب ؒبغدادی اور امام ذہبیؒ فرماتے ہیں: لَہُ کِتَابُ التَّفْسِیرِ لَمْ ُیصَنِّفْ أَحَدٌ مِثْلَہُ۔ ان کی بے مثال تفسیر ہے اس جیسی کوئی نہ لکھ سکا۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:


جو تفاسیر آج عوام وخواص کے پاس ہیں ان میں صحیح ترین تفسیر ابن جریر الطبری کی ہے کیونکہ وہ اپنی تفسیر میں علما سلف کے اقوال ثابت شدہ اسانید سے ذکر کرتے ہیں اس کتاب میں کوئی بدعت نہیں اور نہ ہی یہ متہم لوگوں سے روایت کرتے ہیں۔ (مجموع الفتاوی 13؍385)