جاوید منزل
جاوید منزل (Javed Manzil) یا علامہ اقبال عجائب گھر (Allama Iqbal Museum) لاہور، پاکستان میں ایک قومی یادگار اور عجائب گھر ہے۔[1]
جاوید منزل Javed Manzil | |
---|---|
جاوید منزل | |
پاکستان میں مقام میں | |
عمومی معلومات | |
قسم | عوامی یادگار |
مقام | لاہور، پاکستان |
ملک | پاکستان |
متناسقات | 31°34′6.85″N 74°20′25.76″E / 31.5685694°N 74.3404889°E |
تکمیل | 1935 |
لاگت | 42,025 برطانوی انڈین روپیہ |
ڈیزائن اور تعمیر | |
معمار | محمد اقبال |
جاوید منزل کو اب اقبال میوزیم عجائب گھر کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ 1977ء میں جب علامہ اقبال کا صد سالہ جشن ولادت منایا جا رہا تھا تو حکومت نے اقبال منزل سیالکوٹ، اقبال کی میکلوڈ روڈ والی رہائش گاہ اور جاوید منزل کو تحویل میں لینے کا منصوبہ بنایا۔ اس کے بعد ان تینوں مقامات کو میوزیم میں بدل دیا گیا۔ حکومت نے اس سلسلے میں ان عمارتوں کو خرید لیا تھا۔ مئی 1935ء میں علامہ اقبال اور ان کے اہل خانہ میکلوڈ روڈ والی کوٹھی سے جاوید منزل میں منتقل ہو گئے ۔ علامہ اقبال نے میکلوڈ روڈ والے گھر میں 13 سال گزارے،وہ یہاں 1922ء میں آئے تھے۔ آخری عمر میں علامہ کو اپنا گھر ملا تو اسے اپنے چہیتے صاحبزادے جاوید کے نام سے موسوم کر دیا ۔ حکومت جاپان نے اس ضمن میں بہت مدد کی اور اقبال میوزیم کے لیے جاپان کے ثقافتی فنڈ سے شوکیسوں اور ائیر کنڈیشنروں کے علاوہ متعلقہ سامان اور دیگر امور کی انجام دہی کے لیے 54 لاکھ روپے کی اضافی امداد بھی مہیا کی ۔ میوزیم کی تیاری کے بعد اسے محکمہ آثار قدیمہ حکومت پاکستان کے سپرد کر دیا گیا ،جو اب بھی اس کی تحویل میں ہیں ۔ اقبال میوزیم ، 9 گیلریوں پر مشتمل ہے۔ میوزیم میں علامہ کی کئی اشیا موجود ہیں، جو ان کے صاحبزادے جاوید اقبال نے میوزیم کو عطیہ کی تھیں۔ ان اشیاء میں اقبال کا پاسپورٹ، دستخط کی مہر، ملاقاتی کارڈوں والا بٹوا، بنک کی کتاب، عینکیں ، انگوٹھیاں، کف لنکس، پگڑی، قمیض، جوتے، کوٹ، تولیے ، چھڑیاں، ٹائیاں، کالر، دستانے، وکالتی کوٹ ، جناح کیپس، گرم سوٹ جو لندن کی ریجنٹ سٹریٹ سے سلوائے گئے تھے۔ پشمینہ شیروانی، حیدرآباد دکن کے وزیر اعظم مہاراجا سرکرشن پرشاد کی جانب سے ارسال کردہ قالین، قلم، مسودے،خطوط، دستاویزات، تصاویر اور متعدد دیگر اشیاء شامل ہیں۔ میوزیم کا رقبہ تقریباً سات کنال ہے۔ [2]
جاوید منزل (علامہ اقبال کی رہائش گاہ) کو 26 ستمبر 1984ء کو علامہ اقبال میوزیم میں تبدیل کر دیا گیا تھا‘ جس کا باقاعدہ افتتاح اُس وقت کے صدرِ پاکستان جنرل محمد ضیا الحق نے کیا تھا۔ علامہ اقبال اپنے خاندان کے باقی افراد کے ہمراہ اس مکان میں 20 مئی 1935ء کو سکونت پزیر ہوئے تھے اور اپنی وفات 21 اپریل 1938ء تک آپ یہی مقیم رہے۔ 23 مئی 1935ء کو سردار بیگم کی وفات اسی گھر میں ہوئی. یہ گھر انہی کی خواہش پر اقبال نے تعمیر کروایا تھا۔ اسی جگہ محمد علی جناح نے فاطمہ جناح کے ساتھ آپ سے ملاقات کی تھی۔ آپ نے یہ گھر اپنے فرزند جاوید کے نام ہبہ کر دیا تھا۔ اب یہاں علامہ اقبال کے زیر استعمال رہنے والی اشیاء کو عوام الناس کے لیے ایک عجائب گھر کی صورت میں نمائش کر دیا گیا ہے. [3]
مزید دیکھیے
ترمیمویکی ذخائر پر جاوید منزل سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "Javed Manzil"۔ ualberta.ca۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جولائی 2014
- ↑ پاکستان کے آثارِ قدیمہشیخ نوید اسلم
- ↑ (تحریر و تحقیق: میاں ساجد علی' علامہ اقبال سٹمپ سوسائٹی)