جاہ طلبی
انگریزی میںAmbition اور رومن میں jaah-talabi
اصل: فارسی, عربی
وزن : 2112
جاہ طَلَبی کے اردو معانی = جاہ پسندی
اسم, مؤنث، جاہ طلب (رک) کا اسم کیفیت
کعب بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو بھوکے بھیڑیئے جنہیں بکریوں کے ریوڑ میں چھوڑ دیا جائے اتنا نقصان نہیں پہنچائیں گے جتنا نقصان آدمی کے مال و جاہ کی حرص اس کے دین کو پہنچاتی ہے“ [1]
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے[2]
قال الشيخ الألباني: صحيح، الروض النضير (5 - 7)
● جامع الترمذی 2376 كعب بن مالك ما ذئبان جائعان أرسلا في غنم بأفسد لها من حرص المرء على المال والشرف لدينه
قرآنی آیت میں حضرت سلیمان علیہ السلام نے اللہ سے ملک کا سؤال کیا وہ بھی ایسے ملک کا جو پہلے کسی کو عطا نہ کیا گیا ہو، لہذا بعض علما نے کہا کہ جاہ طلبی ہمیشہ مذموم نہیں ہوتی۔
مگر بعض علما نے کہا کہ انبیا کو اختیار دیا گیا تھا کہ وہ چاہیں تو نبوت حکومت کے ساتھ پائیں اور چاہیں تو فقر کے ساتھ، لہٰذا یہ صرف حضرت سلیمان علیہ السلام کے ساتھ خاص تھا
حقیقت یہ ہے کہ جاہ طلبی ایک خطرناک مرض ہے اور یہ مرض ہمارے بعض امرا و علما میں بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے، ویسے تو اس مرض کے اثرات ہر طبقہ میں بہت مضر ہوتے ہیں، لیکن اگر یہ مرض اثر و رسوخ رکھنے والے طبقہ میں آ جائے تو پھر اس کی تباہکاریاں ناقابل شمار ہوا کرتی ہیں۔مفسرین کے مطابق سامری جادوگر کو یہ مرض لاحق ہوا تھا، اس نے بنی اسرائیل سے زیورات جمع کیے اور انھیں پگھلا کر ایک بچھڑا بنایا۔ اس کے پاس اُس جگہ کی مٹّی تھی جس جگہ حضرتِ سیّدنا جبریل علیہ السّلام کے گھوڑے نے قدم رکھا تھا۔ اس نے جیسے ہی وہ مٹّی بے جان بچھڑے میں ڈالی تو وہ گائے کی طرح آواز نکالنے لگا۔لوگ یہ حیران کن ماجرا دیکھ کر بچھڑے کی پوجا کرنے لگے، حضرت موسی علیہ السلام نے اس سونے کے بچھڑے کو آگ میں جلایا، پھر اس کے خاکستر کو دریا میں ڈال دیا، آپ علیہ السّلام نے سامری کو سزا دیتے ہوئے فرمایا: دفع ہوجا! تیری سزا یہ ہے کہ جو بھی تجھ سے ملنا چاہے گا تو تُو کہے گا: ’’کوئی مجھے نہ چھوئے‘‘[3]
اس کو ایسی بیماری ہو گئی کہ اگر کوئی اس کے قریب آتا تو سامری اور اس شخص دونوں کو بخار ہو جاتا تھا ابن عباس فرماتے ہیں یہ بیماری نہ صرف سامری کے لیے تھی بلکہ اس کی نسل میں رہی اور وہ بھی اس سے دچار ہوئی۔ درحقیقت خدا نے ایسی سزا معین فرما کر واضح کر دیا ہے کہ جاہ طلب انسان کو انسانوں سے جدا کر دیا جائے[4]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "حدیث حوالہ"
- ↑ جامع الترمذي۔ صفحہ: 3/456، 460
- ↑ "سونے کا جانور"
- ↑ "سامری"