جراسندھ
جراسندھ ہندوستان کی ایک عظیم ریاست بہار کے ایک قدیم شہر مگدھ کا بادشاہ تھا اور اس کا خواب ایک عالمگیر سلطنت کا خود مختار سلطان (بادشاہ) بننے کا تھا۔ چونکہ وہ نہایت ظالم بادشاہ تھا اسی لیے اپنے اس عالمگیر سلطنت کے قیام کے خواب کی تکمیل کے لیے اس نے کئی بادشاہوں کو اپنا قیدی بنا رکھا تھا۔ یہ وہ دور تھا جسے ہندوستان کی تاریخ میں مہابھارت کا دور کہا جاتا ہے۔ وہ متھرا کے یدو خاندان کے بادشاہ کنس کا سسر اور بہت ہی خاص دوست بھی تھا۔ اس کی دو بیٹیاں تھیں، ایک کا نام آستی اور دوسری پراپتی جس کی شادی متھرا کے بادشاہ کنس سے ہوئی تھی۔ اور ایک بیٹا بھی تھا جس کا نام سہ دیو تھا۔ جرا سندھ نے شری کرشن سے کنس کے قتل کا انتقام لینے کے لیے متھرا پر سترہ مرتبہ حملہ کیا۔ وہ شری کرشن کا سب سے خطرناک دشمن اور ایک عظیم جنگجو تھا۔
جراسندھ | |
---|---|
بھیم جراسندھ کا ودھ کرتے ہوئے۔ | |
بریہادرتھ بادشاہ | |
پیشرو | بریہادرتھ |
جانشین | سیہدیو |
نسل | سیہدویو استی پراپتی |
شاہی خاندان | بریہادرتھ |
والد | بریہادرتھ |
پیدائش
ترمیمجرا سندھ کے والد مگدھ کی سلطنت کا بادشاہ برہدرتھ تھے۔ برہدرتھ کی شادی کاشی کے بادشاہ کی دو بیٹیوں سے ہوئی تھی اور وہ دونوں سے ہی بے انتہا محبت کرتے تھے۔ شادی شدہ زندگی کے کئی سال گزرنے کے بعد بھی جب ان کے گھر کوئی اولاد نہ ہوئی تو وہ ایک رشی کے پاس گئے جو اس وقت ان کی ریاست میں آئے ہوئے تھے اور ایک آم کے درخت کے نیچے بیٹھے ہوئے تھے۔ بڑی امید لے کر جب وہ اس رشی کے پاس گئے تو اس رشی نے انھیں ایک آم دیا کہ وہ اپنی بیوی کو کھلا دے۔ چونکہ وہ اپنی دونوں بیویوں سے برابر محبت کرتے تھے اس لیے وہ آم کا پھل آدھا آدھا دونوں بیویوں کو کھلا دیا نتیجتاً دونوں کو جو اولاد پیدا ہوئی وہ آدھے آدھے جسم کی تھی جس سے خوف زدہ ہو کر ان دونوں حصوں کو اس بادشاہ نے جنگل میں پھینکوا دیا۔ اسی دوران میں وہاں سے جرا راکشسی کا گذر ہوا جس نے ان ٹکڑوں کو دیکھا تو داہنی جانب والا حصہ اپنے داہنے ہاتھ میں لیا اور بائیں جانب والا حصہ اپنے بائیں ہاتھ میں لیا جس سے وہ حصہ جڑ گیا اور جڑتے ہی اس بچے نے ایک ایسی چیخ ماری جس سے جرا راکشسی گھبرا کر بھاگ گئی اور محل میں ملکہ کے دودھ اتر آیا اسی وجہ سے اس کا نام جرا سندھ رکھا گیا۔
انگ پردیش کا بادشاہ بننے کے بعد کرن نے وہاں کی رعایا کو جرا سندھ کے ظلم سے نجات دلانے کے لیے اس سے جنگ کی، جو مسلسل اکیس دن تک چلتی رہی۔ جنگ کے اختتام سے پہلے جب کرن نے جرا سندھ کو بتایا کہ اس کی موت کا راز وہ جانتا ہے یعنی اس کو بیچوں بیچ چیر کر مارا جا سکتا ہے تو جرا سندھ نے اپنی شکست تسلیم کر لی۔ لیکن اس طرح اس کی موت کا راز اِفشا (ظاہر) ہو گیا۔
موت
ترمیماندرپرستھ نگر کی آبادکاری کی تکمیل کے بعد یدھشٹر کو اس کے والد کا یہ پیغام ملا کہ وہ راج سوئی یگیہ کرے یعنی عالمگیر سلطنت کے قیام کے لیے جد و جہد کرے۔ یدھشٹر نےشری کرشن سے مشورہ کیا تو انھوں نے بھی یہی بات کہی لیکن عالمگیر سلطنت کا بادشاہ بننے کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ جرا سندھ تھا۔ چنانچہ اس کے خاتمے کے لیے شری کرشن، بھیم اور ارجن نے براہمن کا روپ بدلا اور مگدھ تشریف لے گئے مگدھ میں جرا سندھ نے انھیں دیکھا تو براہمن سمجھا اور کہا کہ انھیں جو چاہیے وہ مانگ لے تو شری کرشن نے کہا کہ ان کے دو ساتھیوں کا مون ورت ہے جو آدھی رات کے بعد ختم ہوگا اس لیے وہ آدھی رات کے بعد کوئی سوال کریں گے۔ چنانچہ جرا سندھ نے ان سے آدھی رات کو ملاقات کا وعدہ کر لیا لیکن وعدے کے مطابق جب آدھی رات کو وہ آیا تو اس کو شک ہوا کہ یہ لوگ براہمن نہیں ہیں کیونکہ ان کا جسم شتریوں جیسا ہے اس لیے اس نے ان سب کو اصل حالت میں آنے کے کہا جس کی وجہ سے شری کرشن غصہ ہو گئے اور بہت کچھ کہا جس کے بعد جرا سندھ نے کہا کہ اچھا کہو تمھیں کیا چاہیے تو انھوں نے جرا سندھ کو کشتی کا مقابلہ لڑنے کے لیے کہا جس کو اس نے قبول کر لیا اوربھیم کو اپنے مقابلے میں آنے کو کہا۔ بھیم سے جرا سندھ کی کشتی کی لڑائی اٹھائیس دن تک چلتی رہی۔ بھیم جب بھی جرا سندھ کے دو ٹکڑے کرتا وہ دوبارہ جڑ جاتا آخرکار شری کرشن نے بھیم گھاس کی لکڑی کے اشارے سے سمجھایا کہ اس بار اس کے ٹکڑے کر کے اس کے دونوں حصوں کو الگ الگ سمت میں پھینک دے چناں چہ بھیم نے ایسا ہی کیا اور اس طرح جرا سندھ کی موت واقع ہوئی اور اس کی قید سے چوراسی بادشاہوں کو رہا کیا گیا۔
جرا سندھ کی موت کے بعد شری کرشن نے اس کے بیٹے سہ دیو کو بادشاہ بنایا بعد میں مہابھارت کی جنگ میں سہ دیو نے پانڈوؤں کا ساتھ دیا۔
حوالہ جات
ترمیمhttp://mnaidunia.jagran.com/spiritu[مردہ ربط][1]
- ↑ al/kehte-hain-plan-of-jrasandh-death-for-make-like-this-188257 अभिगमन तिथि: 12 जून 2015