ارجن بھگود گیتا اور مہا بھارت کے سب سے اہم کرداروں میں سے ایک ہے۔[1][2][3]

ارجن
Arjuna
ارجن کا بت، بالی، انڈونیشیا میں۔
دیوناگریअर्जुन
ذاتی معلومات
والدین

مہابھارت کا ہیرو اور پانڈوں کا تیسرا بھائی اور لڑکا کنتی کے بطن سے پیدا ہوا تھا۔ یہ اگرچہ پانچوں پاندو راجا پانڈو کے بیٹے مانے جاتے ہیں لیکن یہ پانچوں مختلف دیوتاؤں سے پیدا ہوئے تھے۔ ارجن بھی راجا اندر سے پیدا ہوا تھا۔ اس لیے یہ ایندری بھی کلاتا ہے۔ یہ بہادر سپاہی، حوصلہ مند، خوبصورت، فیاض، سب بہائیوں سے ہر دلعزیز اور قد آور تھا۔ اس کی کمانداری اور تیر اندازی میں تعجب خیز تھی۔ یہ مختلف طریقوں سے تیر اندازی کرتا تھا اور اس کی کمان سے نکلا تیر تباہی مچاتا ہوا جاتا اور دشمن کے دس ہزار سپاہی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو لیتے تھے۔ یہاں تک وہ مادہ و باران کی رکاوٹ بن جاتا۔ کبھی ہوا، خاک، آگ اور پانی اپنے تیروں سے پیدا کرتا۔ اس میں سحری قوت اس قدر تھی کہ ملندی، کبھی پستی، کبھی لاغری اور کبھی فربھی دیکھاتا۔ کبھی دوسروں کی نظروں سے پوشیدہ ہوجاتا۔ اس نے وردن سے سپاہگری کی تعلیم حاصل کی اور سپاہگیری کے کمال سے ہی اس نے دروپدی کو سوئمبر میں جیت لایا۔

شادی اور جلا وطنی

ترمیم

بارہ برس کی جلا وطنی کے زمانہ میں جب کہ اس ایک عہد کے تحت اور عدول حکمی کے عوض اختیار کرنی پڑی تو پرسرام سے ملاقات کی اسی زمانہ میں ناگ خاندان کی شہزادی الوبی سے شادی کی تھی۔ اس راج کماری کے بطن سے ایک لڑکا اروت تولد ہوا۔ ارجن نے دوسری شادی مسی پور کے راجا کی لڑکی انگدا سے شادی اس سے ایک لڑکا بہبروورہن پیدا ہوا۔ دوراکا میں اس کی ملاقات سرکرشن سے ہوئی اور کرشن کی بہن سبھارا سے شادی کی۔ اس کے بطن سے ایک لڑکا ابھی مینو پیدا ہوا۔ ان شادیوں کے بعد اس نے اس نے اگنی دیوتا سے گانڈیو دھش حاصل کیا۔ چونکہ کھانڈو جنگل کے جلنے کے وقت اگنی کو مدد دی تھی۔ اس نے یہ دھنش اس لیے حاصل کیا کہ وہ اندر کے ہمارا جنگ کے وقت کام آئے۔ جس وقت راجا یوڈھشٹر نے قمار بازی میں اپنی ریاست ہاری اور پانچوں بھائی تیرہ برس کے لیے جلاوطن ہوئے اس وقت ارجن ترتھ کی یاترہ کے لیے ہمالیہ پہاڑ چلا گیا اور دل میں اس کے یہ خواہش تھی کہ وہ دیوتاؤں کو خوش کر کے سورگ کے ہتھیار لائے گا اور ان مدد سے کوروں سے جنگ لڑے گا۔ وہاں اس کی شیوجی سے لڑائی چھڑ گئی۔ کیون کہ اس وقت شیوجی ایک پہاڑی باشندے کے روپ میں تھے۔ لیکن جلد ہی ارجن سمجھ گیا کہ یہ شیوجی ہیں۔ اس نے وہیں شیو جی کی پوجا شروع کردی۔ شیوجی اس کی پوجا سے خوش ہوئے اور اپنا طاقت ور ہتھیار بہ یشوبت اس کو دے دیا۔ اس طرح اس نے اندر کو دیر، ورن اور یم دیوتاؤں کو خوش کر کے ان سے بھی ہتھیار حاصل کیے۔ بعد ازاں اندر ارجن کو اپنے رتھ میں بٹھا کر اپنے دارلسطنت امراوتی لے گیا۔ جہاں کئی سال تک ارجن سپاہ گیری کی مشقیں کرتا رہا۔ سمندر کے دیتوں کو مارنے کا فرض اندر نے ارجن کو سونپا۔ ارجن فتحیاب ہوا ان دیتوں کو مار کر واپس امراوتی آیا۔ اندر ارجن کی کارکردگی سے بہت خوش ہوا اور اسے ایک شونے کی زنجیر، ایک تاج شاہی اور ایک سنکھ جس کی آواز بادلوں کی گرج کی طرح تھی تحفے میں دیے۔

جنگیں اور فتوحات

ترمیم

جالاوطنی کے تیرہ سال راجا وراٹ کی ملازمت میں خواجہ سرا بن کر داخل ہوا اور رقص و سرور کی تعلم دینے لگا۔ مگر راجا کے طاقت ور دشمنوں مثلاً راجا تبر گرت اور راجا کورو کے کئی لڑاکوں سے تنہا لڑا اور انھیں شکت دی۔ اس وقت سے کوروں سے جنگ کا اسباب پیدا ہوئے۔ مہابھارت کی جنگ میں ارجن کے مدد گار سری کرشن تھے۔ جنھوں نے ارجن کے رتھ کی کوچبانی کی اور جنگ سے قبل جب ارجن کے ہاتھ پیر اپنی رشتہ دار سے جنگ کی وجہ سے پھول گئے تو اس وقت سری کرشن نے وہ اپنا مشہور اپدیش دیا جو بھوت گیتا کہلاتا ہے۔

لڑائی کے دسویں روز بھشم کو سخت زخمی کیا، بارہویں روز سوسرمن کو مع اس کے چار بھائیون کے شکست دی۔ چودویں روز جیدرتھ کو قتل کیا۔ سترویں روز اپنے بھائی یودہشٹر کی طنزیہ گفتگو سن کر ارجن نے طعش میں چاہا کہ اسے قتل کر دے۔ لیکن سری کرشن کے سمجھانے سے باز رہا۔ اسی روز اس کی کرل سے جنگ ہوئی جس نے ارجن کو مارنے کی قسم کھائی تھا اور اس لڑائی میں ایک موقع پر ارجن زمین بوس ہوجاتا مگر اتفاقیہ کرن کا رتھ ہل گیا اور کرن بچ گیا اور کرن کو موقع مل گیا اس نے فائدہ اٹھایا اور کرل ماڑ ڈالا۔

کوروں کی شکست کے بعد درون کے بیٹے اشوتتھاما نے معد دوکس دلاورں کے جو باقی بچے تھے پانڈوں پر شب خون مارا اور پانڈوں کے بچوں کو مار ڈالا۔ ارجن نے اشوتتھاما کا تعاقب کیا اور وہ قیمتی جواہر جس کو اشوتتھاما بطور تعویز سر پر باندھے رکھتا تھا چھین لیے۔ جب کہ اس جنگ کے بعد راجا یوڈشٹر نے یگیہ کے لیے اشو میدھ کا گھوڑا چھوڑا تو ارجن کثیر فوج کے ساتھ اس کے پیچھے روانہ ہوا۔ بہت سے شہروں اور ملکوں سے گذرا اور بہت سی لڑائیاں جیتی اور ترگرت کے ملک میں داخل ہوا۔ جہاں اس کی راجا سے جنگ جھڑ گئی۔ اس راجا کے پاس ایک مشہور ہاتھی تھا۔ اس کے بعد شوہوؤں سے جنگ آرا ہوا۔ شہر منی پور میں اپنے بیٹے ببھرواہن سے لڑا اور مارا گیا۔ لیکن اس کی بیوی الوپی نے ناگ سسز کے منتر سے اسے دوبارہ زندہ کیا۔ اس کے بعد دکشن میں گیا اور وہا پرنشدوں اور دراوڑوں سے لڑا۔ پھر مشرق میں گجرات میں گھوڑے کو صحیح سلامت واپس لایا۔

ہستناپور میں اس کی واپسی پر بڑا یگیہ اشومیدھا کیا گیا۔ یادووَں کی باہمی جنگ کے دوران میں سرکرشن نے ارجن کو دوارکا میں بلوایا۔ جہاں پر اس نے وسدیو اور سری کرشن کی رسوم ماتم ادا کیں۔ اس بعد ارجن نے دنیا سے اپنا تعلق ختم کرکے ہمالیہ چلا گیا۔ اس کا ایک لڑکا اراوت جو راج کماری الوپی سے ہوا تھا۔ دوسر بیوی راجا منی پور کی راج کماری ببھرو واھن تھا جو منی پور کا راجا بنا تیسری بیوی سبھدرا جو سری کرشن کی بہن تھی ایک لڑکا امنی مینو تھا۔ یہ لڑکا مہابھارت کی جنگ میں مارا گیا۔ لیکن ہستناپور کی سلطنت اس کے بیٹے پریکشت کو ملی۔

ارجن کے بہت سے نام اور لقب ہیں۔ ان بی بہتسو گڈاکیش، دھنجی، بشنو، کری تن، پاکس شاشنی، پھالکن، شوبہ ساچن، شویت ورہن اور پارتھ ہیں۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. Madan Gopal (1990)۔ مدیر: K.S. Gautam۔ India through the ages۔ Publication Division, Ministry of Information and Broadcasting, Government of India۔ صفحہ: 69 
  2. The Mahabharata۔ New York, NY: Penguin Classics۔ 2009۔ ISBN 0-14-044681-8 
  3. The Bhagavad Gita۔ New York, NY: Penguin Classic۔ 2003۔ ISBN 0-14-044918-3 
  یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔