ایک عام تاثر ہے کہ جرمنی ایک ایسا ملک ہے جو اپنی آزادی اوراپنے قوانین کی بہت قدر کرتا ہے۔ان قوانین کا اطلاق مردوں اور خواتین پر یکساں ہوتا ہے۔ پیشہ ورانہ، ازدواجی، شراکت داری اور خاندانی امور میں مردوں اور خواتین کے لیے مساوی حقوق کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔ اس لیے جرمنی میں خواتین (انگریزی: Women in Germany) بہت ہی فعال اور با اختیار سمجھی جاتی ہیں۔ آئین جرمنی کا پورا تیسرا حصہ ان کے لیے وقف کیا ہے۔ریاست خیال رکھتی ہے کہ ہر کوئی روز مرہ زندگی میں اس کی یکساں طور پر پاسداری کرتا ہے۔بالکل مردوں ہی کی طرح، تمام خواتین اسکول جانے، پیشوں کو سیکھنے اور کام پر جانے کی حق دار ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جرمنی میں خواتین سیاست دان، کاروباری، ڈاکٹر، اساتذہ ، پولیس افسران، جج،اور وکلا خواتین ہیں، بالکل اسی طرح اس ملک میں خواتین نرسیں، نرسری اسکول کے اساتذہ ، بس ڈرائیور اور سیلز پرسن خواتین ہیں۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا آیا کہ ایک خاتون اکیلی ہے، کسی ساتھی کے ساتھ رہتی ہے یا شادی شدہ ہے۔ اگر اس کا کوئی قانونی یا غیر قانونی بچہ ہے تو اس سے بھی بالکل کوئی فرق نہیں پڑتا :وہ مرد کی طرح ہی اتنے ہی احترام کی حق دار ہے۔[1]

ایک جرمن خاتون اپنے شوہر اور تین ایک ساتھ پیدا ہونے والے بچوں کے ساتھ .

پیشہ ورانہ میدانوں میں خواتین کے لیے امتیازی رویہ

ترمیم

جرمنی میں ایک شکایت کھیل کے میدان سے یہ ہے کہ مردوں کے مقابلے میں خواتین کے کھیل کو میڈیا میں کم جگہ دی جاتی ہے ۔ میڈیا میں خواتین کھلاڑیوں کو جس طریقے سے دکھایا جاتا ہے وہ ایک انتہائی منفی رویہ ہے۔ خواتین کے کھیل کو دکھایا جانا زیادہ ضروری ہے نہ کہ خاتون کو دکھانا۔ خواتین کھلاڑہوں کو ایک ماڈل بنا کر پیش کیا جاتا ہے حالاں کہ ان کے کھیل کو سراہنا نہایت ضروری ہوتا ہے۔ اور اس کی بنیادی وجہ یہ کہ میڈیا میں مردوں کی اجارہ داری کے باعث خواتین کے کھیلوں کو مرودوں کے مقابلے میں کم اہمیت دی جاتی ہے۔ زندگی کے دیگر معاملات کی طرح کھیل کے میدان میں بھی خواتین کو حقوق کی جنگ لڑنی پڑ رہی ہے۔ کانفرنس کے شرکاء کا کہنا تھا کہ نیوز رومز میں خواتین کی تعداد مردوں کے مقابلے میں کم ہوتی ہے اور بنیادی طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ خواتین مردوں کے مقابلے میں اتنا کام نہیں کر سکتیں جتنا مرد کر سکتے ہیں۔ مرد کھلاڑیوں کے لیے تو کھیل کے میدان موجود ہیں لیکن خواتین کے لیے کھیلوں کے میدان اس طرح سے فراہم نہیں کیے جاتے۔ کھیلوں میں مرد تو فٹبال اور رگبی کھیل سکتے ہیں لیکن یہی کھیل خواتین کے لیے مناسب نہیں سمجھے جاتے۔ بالکل اسی طرح مذہبی رجحانات بھی خواتین کو کھیلوں سے دور رکھنے میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں ۔[2]


مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. جرمنی میں رہنے کا مطلب ہے :مرد اور خواتین برابر ہیں۔
  2. "جرمنی میں خواتین کھلاڑیوں اور صحافیوں کے لیے بین الاقوامی کانفرنس جاری"۔ 31 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 مارچ 2020