جرمنی میں عصمت دری
جرمنی میں عصمت دری کی تعریف جرمنی کے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 177 کے ذریعے کی گئی ہے۔ 1997 میں ازدواجی عصمت دری کو جرم قرار دینے اور نفسیاتی جبر کے اثر کو تسلیم کرنے کے لیے قوانین میں ترمیم کی گئی۔ 2016 میں جرمن قوانین کو دوبارہ لکھا گیا جس میں عصمت دری کے حوالے سے قوانین میں اضافی شقوں کے ساتھ ساتھ سزاؤں کو مزید سخت کیا گیا۔ ان قوانین میں جنسی زیادتی کے مرتکب ہونے والے تارکین وطن کے لیے ملک بدری کو بھی لازمی قرار دیا، گروہوں کی طرف سے کی جانے والی عصمت دری کے خلاف قانونی چارہ جوئی کو آسان بنایا گیا اور دیگر قسم کے ناپسندیدہ جنسی رابطوں کو جرم قرار دیا گیا۔
جرمنی میں عصمت دری کے واقعات نسبتاً مستحکم(تعداد میں غیر معمولی اضافہ نہیں دیکھا گیا) رہے جو 1995 میں 7.57 سے بڑھ کر 2009 میں 9 واقعات فی 100,000 افراد ہو گئے۔ عصمت دری کی شکار زیادہ تر متاثرین خواتین(مردوں متاثرین کم) ہیں اور زیادہ خواتین کی عمریں 21 سے 40 سال کے درمیان ہیں۔
دوسری جنگ عظیم کے دوران
ترمیمدوسری جنگ عظیم کے دوران جرمنی پر سوویت یونین کے حملے میں ریڈ آرمی نے جرمنی کے ساتھ ساتھ نازی فوج کے زیر قبضہ دیگر ممالک میں بھی بڑی تعداد میں جرمن خواتین کی اجتماعی عصمت دری کی[1]۔ تخمینہ دس ہزار سے لے کر بیس لاکھ کے درمیان متاثرین تک کا ہے، جن میں غیر سلاوی اور خاص طور پر نسلی جرمن خواتین کو نشانہ بنایا گیا ہے[2][3]۔ جنگ عظیم دوم میں روسی ریڈ آرمی کی عصمت دری کے حوالے سے اکیسویں صدی کے مبصر کے الفاظ میں
"روسی فوجی آٹھ سے اسّی سال تک کی ہر جرمن خاتون کی عصمت دری کر رہے تھے۔"
کئی متاثرین کو جسمانی طور پر مسخ کیا گیا اور ایک مخصوص تعداد میں خواتین کی اجتماعی عصمت دری یا ایک ہی خاتون کی بار بار عصمت دری کی گئی۔ سوویت قیادت نے تشدد کو روکنے کے لیے یا تو بالکل توجہ نہیں دی یا کچھ کام کیا بھی تو وہ بہت کم تھا۔ کچھ لوگوں نے اندازہ لگایا ہے کہ جرمنی میں امریکی فوجیوں کے ذریعہ عصمت دری کی تعداد 11,000 نفوس کے لگ بھگ ہے۔
جدید شماریات
ترمیمفیڈرل کریمنل پولیس آفس کے شائع کردہ اعدادوشمار کے مطابق جرمنی میں 1977 سے 2003 تک عصمت دری کے واقعات میں اضافہ ہوا۔جرمنی میں عصمت دری کا پھیلاؤ نسبتاً زیادہ رہا ہے اور اگرچہ یہ ملک یورپی یونین میں ریپ کی مجموعی تعداد کے حوالے سے دوسرے نمبر پر ہے لیکن فی کس رپورٹوں کی تعداد خطے کے حوالے سے باقی ممالک کے قریب ہی ہے۔ 1995 تک جرمنی میں ریپ کے ریکارڈ شدہ واقعات 7.57 فی 100,000 افراد تھے۔ 2009 میں عصمت دری کے تقریباً 7,314 واقعات رپورٹ ہوئے جو 9 فی 100,000 افراد کی شرح ہے۔ 2011 میں عصمت دری کے تقریباً 7,539 واقعات رپورٹ ہوئے۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Daniel Johnson (24 January 2002)۔ "Red Army troops raped even Russian women as they freed them from camps"۔ Telegraph.co.uk۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جون 2018
- ↑ Jean Wood (2004)۔ "Sexual Violence During War: Explaining Variation" (PDF)۔ Presented at the Order, Conflict and Violence Conference at Yale University۔ 09 جنوری 2021 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 جون 2018
- ↑ Geoffrey Roberts (21 August 2013)۔ Victory at Stalingrad: The Battle That Changed History۔ Routledge۔ صفحہ: 152–3۔ ISBN 978-1-317-86891-0۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جون 2018