ابو موسی (Abu Musa) (فارسی: ابوموسیaudio speaker iconlisten ) مشرقی خلیج فارس میں آبنائے ہرمز کے دھانے کے قریب ایک ایرانی جزیرہ ہے۔[1] سمندر کی گہرائی کی وجہ سے بڑے بحری جہازوں اور تیل بردار جہازوں کو ابو موسی اور تنب اکبر و اصغر کے درمیان سے گذرنا پڑتا ہے جس کی وہ سے یہ جزائر خلیج فارس میں کلید ی مقا م رکھتے ہیں۔[2] جزیرہ ایران کے زیر انتظام بطور حصہ صوبہ ہرمزگان ہے، جبکہ متحدہ عرب امارات کا اس پر دعوی بطور امارت شارجہ کا علاقہ ہے۔[3][4]

ابو موسی
Abu Musa
متنازع جزیرہ
دیگر نام: فارسی: ابوموسی
ابو موسی خلیج فارس میں
جغرافیہ
جزیرہ ابو موسیٰ is located in Iran
جزیرہ ابو موسیٰ
مقام خلیج فارس
متناسقات 25°52′N 55°02′E / 25.867°N 55.033°E / 25.867; 55.033
کل جزائر 1
رقبہ 12.8 کلومیٹر2 (138,000,000 فٹ مربع)
بلند ترین نقطہ کوہ حلوا
110 میٹر (360 فٹ)
زیر انتظام
 ایران
صوبہ صوبہ ہرمزگان
سب سے بڑا شہر ابو موسی (1,953)
دعوی
 متحدہ عرب امارات
امارت شارجہ
آبادیات
آبادی 2,131 (as of 2012)
نسلی گروہ ایرانی

بیرونی روابط

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Iranian Islands of Tunbs and Abu Musa"۔ 23 ستمبر 2006 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اپریل 2016 
  2. Ewan W. Anderson، Gareth Owen (1993)۔ An atlas of world political flashpoints: a sourcebook of geopolitical crisis۔ Pinter Reference۔ صفحہ: 1۔ ISBN 978-1-85567-053-2 
  3. Fred M. Shelley (30 April 2013)۔ Nation Shapes: The Story Behind the World's Borders۔ ABC-CLIO۔ صفحہ: 457–۔ ISBN 978-1-61069-106-2۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اپریل 2016۔ However, the United Arab Emirates and Iran dispute control over the islands of Abu Musa, Greater Tunb, and Lesser Tunb. 
  4. Ibrahim Abed، Peter Hellyer (2001)۔ United Arab Emirates: A New Perspective۔ Trident Press Ltd۔ صفحہ: 182–۔ ISBN 978-1-900724-47-0۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اپریل 2016۔ Iran claims Abu Musa Territorial and political ambitions, combined with the economic interests of influential elements within the government, helped strengthen the first Iranian claim to the island of Abu Musa in 1904. Iran began to challenge ...