جلندی اس بادشاہ کا نام ہے جو کشتی غصب کرتا تھا جو واقعہ حضرت خضر علیہ السلام اور حضرت موسی علیہ السلام میں موجود ہے۔
یہ اندلس کی بستی قرطبہ کا بادشاہ تھا،جس کا ذکر قرآن میں آیا ہے۔
اس بادشاہ کے بارے میں اختلاف ہے۔ بعض نے فرمایا : ہدد بن بددھا بعض نے کہا : جلندی تھا، یہ سہیلی کا قول ہے۔ امام بخاری نے اس غصب کرنے والے بادشاہ کا ذکر کیا ہے فرمایا : وہ ہددبن بدد تھا اور مقتول لڑکا، اس کا نام جیسور تھا ہم نے ” الجامع“ میں یزید مروزی کی روایت سے اسی طرح مقید کیا ہے اور اس روایت کے علاوہ میں حیسور (حاء کے ساتھ) ہے اور میرے پاس کتاب کے حاشیہ میں تیسری روایت ہے وہ حیسون ہے۔ وہ بادشاہ ہر اچھی کشتی غصب کرلیتا تھا اسی وجہ سے حضرت خضر علیہ السلام نے اسے عیب لگا دیا اور اس میں شگاف کر دیا،[1]
قرآن کریم سورۃ الکہف آیت 79 میں اس کا ذکر ہے۔
اَمَّا السَّفِیْنَۃُ فَکَانَتْ لِمَسٰکِیْنَ یَعْمَلُوْنَ فِی الْبَحْرِ (اور کشتی تو چند غریبوں کی تھی جو دریا میں کمائی کرتے تھے) وہ دس بھائی تھے جن میں پانچ اپاہج تھے اور پانچ دریا میں کام کرتے تھے۔ فَاَرَدْتُّ اَنْ اَعِیْبَھَا (میں نے اس کو عیب دار کرنا چاہا) تاکہ عیب والی بنا دوں۔ وَکَانَ وَرَآئَ ھُمْ مَّلِکٌ (ان سے آگے ایک بادشاہ تھا) وراء کا معنی امام ہے نمبر ٢۔ پیچھے۔ ان کی واپسی کے راستہ پر وہ بادشاہ تھا اور ان کو اس کی اطلاع نہ تھی اللہ تعالیٰ نے خضر (علیہ السلام) کو بتلادیا۔ اور اس بادشاہ کا نام جلندی تھا۔ یَّاْخُذُ کُلَّ سَفِیْنَۃٍ غَصْبًا (وہ ہر کشتی کو چھین لیتا تھا) ہرا چھی کشتی کو جس میں عیب نہ ہو وہ چھین لیتا۔ اگر وہ عیب دار ہوتی تو اس کو چھوڑ دیتا۔[2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. تفسیر قرطبی ،سورۃ الکہف ،آیت 79،ابو عبد اللہ محمد بن احمد بن ابوبکر قرطبی
  2. تفسیر مدارک التنزیل۔ ابوالبرکات عبد اللہ بن احمد محمد بن محمود النسفی