حجاجِ کرام دس گیارہ اور بارہ تاریخ کو پتھر کے جن تین ستونوں کو باری باری کنکر مارتے ہیں ان کو ” جمرات “ یاجمار کہا جاتا ہے۔ یہ شعائر اللہ میں سے ہیں یہ منی میں تین مشہور مقام ہیں جہاں اب دیوار کی شکل میں بڑے بڑے ستون بنے ہوئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے حکم، نبی اکرم ﷺ کے طریقہ اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اتباع میں ان تین جگہوں پر کنکریاں ماری جاتی ہیں۔

جمرات یا جمار کے معنی

ترمیم

جمار جمرہ کی جمع ہے،عربی میں جمرہ چھوٹے کنکر یا سنگریزے کو کہتے ہیں مگر حج کے موقع پر ان سنگریزوں کو جمرہ کہا جاتا ہے جو دسویں،گیارھویں،بارہویں بلکہ تیرھویں ذی الحجہ کو تین ستونوں پر مارے جاتے ہیں،پھر خود ان ستونوں کو جمرہ کہا جانے لگاجنہیں یہ کنکر مارے جاتے ہیں کیونکہ وہاں ان کنکروں کا اجتماع ہوتا ہے۔ بعض لغت والے کہتے ہیں کہ اجمار کے معنی ہیں جلدی کر نا،تفسیر ابن کثیر میں ہے کہ جن حجاج کے کنکر قبول ہوجاتے ہیں وہ غائب کر دیے جاتے ہیں صرف غیر مقبول کنکر ہی وہاں رہتے ہیں ورنہ وہاں ہر سال کنکر یوں کے پہاڑ لگ جایا کرتے۔ اشعۃ المعات میں لکھا ہے کہ ان مقامات میں آدم علیہ السلام نے ابلیس کو کنکر مارے تھے جس سے وہ تیزی سے دوڑ گیا تھا یہ انہی کی نقل ہے،بعض روایات میں ہے کہ یہاں اسمعیل علیہ السلام نے شیطان کو کنکر مارے تھے،بہرحال یہ فعل بھی بزرگوں کی نقل ہے۔[1]

جمرۃ الاولیٰ

ترمیم

پہلا جمرہ جو منی سے قریب جمرہ اولیٰ کہلاتا ہے اس ستون کا نام جمرہ اولٰی بھی ہے اور جمرہ دنیا بھی کیونکہ مسجد حنیف سے قریب ہے،اسی کے قریب نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے حج میں قیام فرمایا تھاگیارھویں اوربارھویں کو تینوں جمروں کی رمی ہوتی ہے مگر زوال کے بعد

جمرۃ الوسطیٰ

ترمیم

بیچ کا جمرہ وسطی کہلاتا ہے گیارھویں بارھویں کو تینوں جمروں کی رمی ہوگی مگر زوال کے بعد

جمرۃ الاخریٰ

ترمیم

اخیر کا مکہ معظمہ سے قریب ہے جمرۃ العقبہ۔ یا جمرۃ العقبٰی کہلاتا ہے،دسویں ذی الحجہ کو صرف جمرہ عقبہ کی رمی ہوتی ہے اور زوال سے پہلے ہوتی ہے عقبہ منیٰ شریف کے ایک حصہ کا نام ہے،جمرہ عقبہ اس ستون کا نام ہے جو اسی جگہ واقع ہے۔ حضور انور حج کے زمانہ میں منٰی شریف میں باہر سے آنے والوں کو تبلیغ فرمایا کرتے تھے۔ یوم عقبہ سے مراد ہے عقبہ کے میدان میں تبلیغ کا دن،عقبہ پہاڑ کے راستہ کو کہتے ہیں،چونکہ یہ جگہ دو پہاڑوں کے بیچ میں ہے اسی لیے اس کو عقبہ کہا جاتا ہے۔(مرقات)یا عقب بمعنی پیچھے ہے یہاں کا جمرہ پہلے دو جمروں کے پیچھے واقع ہے لہذا یہ ستون جمرہ عقبہ کہلاتا ہے اور یہ جگہ عقبہ۔[2] منی میں وہ تین ستون جنہیں حاجی کنکر مارتے ہیں مسجد خیف کے قریب جو ستون ہے اسے جمرۃ الاولیٰ کہتے ہیں درمیان والے کو جمرۃ الوسطیٰ کہتے ہیں اورآخری کوجمرۃ الاخریٰ ( جمرہ عقبہ یا جمرہ عقبہ کبری )کہتے ہیں۔[3]

  • تلبیہ جو احرام باندھنے سے برابر پڑھ رہے تھے، دسویں ذی الحجہ کو بڑے جمرہ پر پہلی کنکری مارنے کے ساتھ ہی بند کر دیں۔ حضرت فضل بن عباس نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تلبیہ کہتے رہے حتیٰ کہ جمرہ عقبہ پر رمی کی۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح جلدچہارم صفحہ 232
  2. مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح جلد ہشتم صفحہ 106
  3. معجم اصطلاحات،ریاض حسین شاہ،صفحہ69،ادارہ تعلیمات اسلامیہ راولپنڈی
  یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔