جمیل مظہری
مرثیہ نگاری کے حوالے سے معتبر نام ہے
ابتدائی حالات
ترمیمنام سید کاظم علی، جمیل تخلص ۔ 2؍ستمبر 1904ء کو پٹنہ میں پیدا ہوئے۔ وطن حسن پورہ ضلع سارن (بہار) تھا۔ کلکتہ یونیورسٹی سے 1931ء میں فارسی میں ایم اے کیا
عملی زندگی
ترمیمروزنانہ ’عصرجدید‘ کلکتہ میں کالم لکھ کر ادبی زندگی کا آغاز کیا۔ وحشت کلکتوی سے تلمذ حاصل تھا۔ 1946ء میں صوبہ بہار کے افسر اطلاعات کے عہدے پر مامور ہوئے۔1950ء میں پٹنہ یونیورسٹی میں اردو اور فارسی کے پروفیسر کے عہدے پر فائز ہوئے۔ سیاست میں حصہ لینے پر 1942ء میں جیل گئے۔ اپنی ادبی خدمات کے اعتراف میں حکومت ہند سے ’’غالب ادبی ایوارڈ‘‘ حاصل کیا۔
وفات
ترمیم23؍جولائی 1979ء کو انتقال کرگئے۔
تصانیف
ترمیمان کی تصانیف کے نام یہ ہیں:
- ’عرفان جمیل‘،
- ’فکرجمیل‘،
- ’نقش جمیل‘،
- ’وجدان جمیل‘۔
نظم ،غزل، گیت ،رباعیات، قطعات اور مراثی میں طبع آزمائی کی۔ شاد عظیم آبادی اور یگانہ چنگیزی کے بعد بہار کے ممتاز ترین شعرا میں جمیل مظہری کا شمار ہوتا ہے۔
شاعری
ترمیمبقدر پیمانۂ تخیل سرور ہر دل میں ہے خودی کا
اگر نہ ہو یہ فریب پیہم تو دم نکل جائے آدمی کا
بس ایک احساس نارسائی نہ جوش اس میں نہ ہوش اس کو
جنوں پہ حالت ربودگی کی خرد پہ عالم غنودگی کا
ہے روح تاریکیوں میں حیراں بجھا ہوا ہے چراغ منزل
کہیں سر راہ یہ مسافر پٹک نہ دے بوجھ زندگی کا
خدا کی رحمت پہ بھول بیٹھوں یہی نہ معنی ہے اس کے واعظ
وہ ابر کا منتظر کھڑا ہو مکان جلتا ہو جب کسی کا
وہ لاکھ جھکوا لے سر کو میرے مگر یہ دل اب نہیں جھکے گا
کہ کبریائی سے بھی زیادہ مزاج نازک ہے بندگی کا
جمیلؔ حیرت میں ہے زمانہ مرے تغزل کی مفلسی پر
نہ جذبۂ اجتبائے رضوی نہ کیف پرویزؔ شاہدی کا
حوالہ جات
ترمیمبحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد اول)،محمد شمس الحق،صفحہ:377