جمیکا میں اسلام
جمیکا میں اسلام کے اعداد وشمار کے مطابق کل 5000 مسلمان آباد ہیں۔[1] جمیکا میں کئی تنظیمات اور مساجد موجود ہیں جن میں اسلامی کونسل آف جمیکا اور اسلامی تعلیمی دعوۃ سنٹر مشہور ہیں۔ دونوں کنگسٹن میں واقع ہیں۔ یہاں اسلامی تعلیمات اور نماز ادا کی جاتی ہے۔ کنگسٹن سے باہر مینڈی ولے میں مسجد الحق، نیگرل میں مسجد الاحسان اور مسجد الحکمۃ اوچو ریوس میں واقع ہے اس کے علاوہ سینٹ ماری پورٹ ماریہ اسلامی مرکز موجود ہے اولڈ ہاربر میں احمدیوں کی مہدی مسجد موجود ہے۔
پہلے مسلمان مغربی افریقہ سے غلام تھے جنہیں بحری جہازوں پر جمیکا لایا گیا۔[2] ان میں سے زیادہ نے دباؤ کی وجہ سے اسلامی تعلیمات چھوڑ دیں تاہم مانڈیکانا،فولا، سوسا ،اشانتی اور ہوسا سے تعلق رکھنے والے مسلمان نے رازداری سے اسلام کو اپنے اندر رکھا اس کے ساتھ وہ غلاموں کی طرح کام کرتے رہے۔ تاہم ان غلاموں نے کئی اسلامی تعلیمات کو چھوڑ کر کہنے آقاؤن کے کہنے پر دوسری رسومات پر عمل کرنا شروع کر دیا۔
1845 سے 1917 تک بھارت سے آئے مہاجرین میں 16 فیصد مسلمان تھے۔ محمد خان 15 سال کی عمر میں جمیکا پہنچا اور 1957 میں ہسپانوی ٹاؤن میں مسجد الرحمان تعمیر کی۔ جبکہ ویسٹ مورن لینڈ مسجد کو محمد غلاب نے تعمیر کروایا جو اپنے والد کے ساتھ 7 سال کی عمر میں جمیکا آیا تھا۔ 1960 کی دہائی کے بعد مسلمانوں نے جمیکا میں 8 مزید مساجد بنا لیں ہیں جن میں مسلمان اپنی مذہبی رسومات ادا کرتے ہیں جمیکا کے کئی جزائر پر اسلام اکثریتی مذہب ہے۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ International Religious Freedom Report 2007 - Jamaica
- ↑ Kettani, A. (1986). Muslim Minorities in the World Today. London: Mansell Publishing