جندبِ ازدی اپنے قبیلہ کے سرداروں میں سے ایک تھے۔ ایک بہادر جنگجو اور قائدانہ صلاحیتوں کے مالک تھے۔ بنو امیہ کی عیش و عشرت اور خلافِ شرع اعمال کو دیکھ کر ان کے سخت خلاف ہوئے اور حضرت علی کے ساتھ شامل ہو گئے۔ حضرت علی کی خلافت میں حضرت مالک اشتر کی قیادت میں جنگ صفین کے دوران معاویہ کی فوجوں سے لڑے کامیابیاں سمیٹیں۔

حضرت جندبؓ بن کعب
معلومات شخصیت

نام ونسب

ترمیم

جندب نام، باپ کا نام کعب تھا، نسب نامہ یہ ہے ،جندب بن کعب بن عبد اللہ ابن غنم بن جزر بن عامر بن مالک بن ذیل بن ثعلبہ بن ظبیان بن غامدازدی۔

اسلام

ترمیم

ابن سعد کی روایت کے مطابق فتحِ مکہ کے قبل مشرف باسلام ہوئے،اسلام لانے کے بعد مدتوں زندہ رہے، لیکن عہد رسالت اورخلفاء کے زمانہ میں کسی جنگ میں نظر نہیں آتے۔ حضرت عثمانؓ کے زمانہ میں کوفہ میں رہتے تھے،ایک قانونی جرم میں جس کی تفصیل آگے آتی ہے ماخوذ ہوکر قید ہوئے،پھر رہا کر دیے گئے،رہائی پانے کے بعد روم چلے گئے اور اعدائے اسلام کے مقابلہ میں جہاد کرتے رہے اور یہیں کہیں امیر معاویہ کے زمانہ میں وفات پائی۔ [1]

سحروساحری سے نفرت

ترمیم

سحر وساحری شرک کی ایک قسم ہے اسی لیے اسلام نے اس کی شدید ممانعت کی ہے،جندب اس باب میں نہایت سخت اور متشدد تھے،حضرت عثمانؓ کے زمانہ میں کوفہ میں ایک شعبدہ باز آیا، ایک دن وہ ولید بن عقبہ حاکمِ کوفہ کو تماشا دکھارہا تھا اورآدمی کو قتل کرکے زندہ کردیتا تھا،عوام اس شعبدہ کو دیکھتے اور متحیر ہوکر کہتے، سبحان اللہ یہ شخص مردہ کو زندہ کردیتا ہے۔ [2] جندب بھی تماشا دیکھ رہے تھے،عوام کے عقائد میں تزلزل دیکھ کر ایک ہی وار میں شعبدہ باز کا کام تمام کر دیا اورکہا اب اپنے کو زندہ کرو،پھر یہ آیت تلاوت کی أَفَتَأْتُونَ السِّحْرَ وَأَنْتُمْ تُبْصِرُونَ [3] کیا تم دیدۂ دانستہ جادو کی باتیں سننے کو آتے ہو۔ پھر کہا میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا تھا کہ جادو کی سزا تلوار کی ایک ضرب ہے، چونکہ انھوں نے خلافِ قانون قتل کیا تھا، اس لیے ولید نے گرفتار کرکے قید کر دیا،قید میں بھی ان کا قدیم مشغلہ صوم وصلوٰۃ جاری رہا ،جیلر نے ان کی عبادت سے متاثر ہوکر انھیں رہا کر دیا اور وہ چھوٹ کر روم چلے گئے۔ [4]

حوالہ جات

ترمیم
  1. (اسد الغابہ:1/306)
  2. (اصابہ:1/261)
  3. (الانبیاء:3)
  4. (اصابہ:1/261)