عبد الرزاق اچکزئی

افغان جنرل
(جنرل عبدالرازق سے رجوع مکرر)

عبد الرزاق (پشتو: عبد الرازق اچکزئی ؛ پیدائش: 1979ء، سپین بولدک، قندھار – قتل: 18 اکتوبر 2018ء، قندھار) افغانستان کی فوج کا حصہ اور صوبہ قندھار کی پولیس کا سربراه تها . ے۔[2]

عبد الرزاق اچکزئی
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1979ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سپین بولدک   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 18 اکتوبر 2018ء (38–39 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قندھار   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات گولی کی زد   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قاتل تحریک الاسلامی طالبان   ویکی ڈیٹا پر (P157) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات قتل   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت افغانستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعداد اولاد 13   ویکی ڈیٹا پر (P1971) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ فوجی افسر ،  سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان پشتو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
شاخ افغان سرحدی پولیس   ویکی ڈیٹا پر (P241) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عہدہ لیفٹیننٹ جنرل
بریگیڈیئر جنرل   ویکی ڈیٹا پر (P410) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

حالات زندگی

ترمیم

عبد الرازق افغانستان کے صوبہ قندھار کے ضلع ڈنڈه میں سال 1979ء کو پیدا ہوا۔ وہ قندھار پولیس کا سربراہ تھا۔ وہ پشتون قوم کے ایک قبیلے اچکزئی قبیلے سے تعلق رکھتا تھا۔ طالبان کے دور میں وہ اپنے والد اور چچا کے ہمراہ طالبان کے صوبه قندھار کے کمانڈر حافظ مجید نورزئی کے گرفت میں آگیا تھا اور ان تینوں کو طالبان کمانڈر حافظ مجید نورزئی نے قید کر لیا تھا، خوش قسمتی سے عبد الرازق طالبان کی قید سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا لیکن اس کے چچا اور والد کو حافظ مجید نورزئی نے قتل کر دیا تھا۔

عبد الرازق 18 اکتوبر 2018ء کو قندھار کے گورنر کے دفتر میں دیگر فوجی افسران کے ہمراہ موجود تھا کہ بعد از ظہر تقریباً 3:30 بجے وہاں موجود ایک فدائی اختر جان (ابودجانه) نورزئی نے حملہ کر دیا اور اس حملے میں کمانڈر عبد الرازق مارے گئے۔ بعد ازاں طالبان نے اس حملے کہ زمہ داری قبول کر لی۔[2]

حوالہ جات

ترمیم