عبد الرزاق اچکزئی
عبد الرزاق (پشتو: عبد الرازق اچکزئی ؛ پیدائش: 1979ء، سپین بولدک، قندھار – قتل: 18 اکتوبر 2018ء، قندھار) افغانستان کی فوج کا حصہ اور صوبہ قندھار کی پولیس کا سربراه تها . ے۔[2]
عبد الرزاق اچکزئی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1979ء سپین بولدک |
وفات | 18 اکتوبر 2018ء (38–39 سال)[1] قندھار |
وجہ وفات | گولی کی زد |
قاتل | تحریک الاسلامی طالبان |
طرز وفات | قتل |
شہریت | افغانستان |
تعداد اولاد | 13 |
عملی زندگی | |
پیشہ | فوجی افسر ، سیاست دان |
پیشہ ورانہ زبان | پشتو |
عسکری خدمات | |
شاخ | افغان سرحدی پولیس |
عہدہ | لیفٹیننٹ جنرل بریگیڈیئر جنرل |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیمعبد الرازق افغانستان کے صوبہ قندھار کے ضلع ڈنڈه میں سال 1979ء کو پیدا ہوا۔ وہ قندھار پولیس کا سربراہ تھا۔ وہ پشتون قوم کے ایک قبیلے اچکزئی قبیلے سے تعلق رکھتا تھا۔ طالبان کے دور میں وہ اپنے والد اور چچا کے ہمراہ طالبان کے صوبه قندھار کے کمانڈر حافظ مجید نورزئی کے گرفت میں آگیا تھا اور ان تینوں کو طالبان کمانڈر حافظ مجید نورزئی نے قید کر لیا تھا، خوش قسمتی سے عبد الرازق طالبان کی قید سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا لیکن اس کے چچا اور والد کو حافظ مجید نورزئی نے قتل کر دیا تھا۔
قتل
ترمیمعبد الرازق 18 اکتوبر 2018ء کو قندھار کے گورنر کے دفتر میں دیگر فوجی افسران کے ہمراہ موجود تھا کہ بعد از ظہر تقریباً 3:30 بجے وہاں موجود ایک فدائی اختر جان (ابودجانه) نورزئی نے حملہ کر دیا اور اس حملے میں کمانڈر عبد الرازق مارے گئے۔ بعد ازاں طالبان نے اس حملے کہ زمہ داری قبول کر لی۔[2]